Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 25
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ
: اور خوشخبری دو جو لوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
وَ عَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ
: اور انہوں نے عمل کئے نیک
اَنَّ لَهُمْ
: کہ ان کے لئے
جَنَّاتٍ
: باغات
تَجْرِیْ
: بہتی ہیں
مِنْ تَحْتِهَا
: ان کے نیچے سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
كُلَّمَا
: جب بھی
رُزِقُوْا
: کھانے کو دیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
مِنْ ۔ ثَمَرَةٍ
: سے۔ کوئی پھل
رِزْقًا
: رزق
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
هٰذَا الَّذِیْ
: یہ وہ جو کہ
رُزِقْنَا
: ہمیں کھانے کو دیا گیا
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَأُتُوْا
: حالانکہ انہیں دیا گیا ہے
بِهٖ
: اس سے
مُتَشَابِهًا
: ملتا جلتا
وَلَهُمْ
: اور ان کے لئے
فِیْهَا
: اس میں
اَزْوَاجٌ
: بیویاں
مُطَهَّرَةٌ
: پاکیزہ
وَهُمْ
: اور وہ
فِیْهَا
: اس میں
خَالِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا اور ان کو ایک دوسرے کے ہمشکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
سابقہ آیات سے ربط : ربط : اللہ تعالیٰ کا طریقہ ہے کہ ترغیب کو ترہیب کے ساتھ ذکر کرتے ہیں تاکہ جو پیش کیا جاتا ہے۔ وہ خوش اسلوبی سے حاصل ہو اور جو چیز ہلاک کرنے والی ہے اس کے ارتکاب سے بچا جائے۔ جب کفار اور ان کے اعمال کا ذکر کیا۔ اور ان کو عقاب سے ڈرایا۔ تو اس کے بعد اہل ایمان اور ان کے اعمال کا ذکر کیا اور ان کو اپنے اس ارشاد سے خوش خبری دی۔ بشارت : وَبَشِّرِالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : (اور خوش خبری دیں ایمان لانے والوں اور اچھے عمل کرنے والوں کو) بَشِّرْ کا حکم رسول اللہ ﷺ کو دیا۔ یا پھر ہر ایک کو اور یہ زیادہ بہتر ہے۔ اس لیے کہ وہ اعلان کرتے ہیں۔ کہ یہ معاملہ اپنی عظمت و بڑائی کی وجہ سے اس لائق ہے کہ اس کی بشارت ہر ایک کو دی جائے جو بشارت کے قابل ہو۔ نحوی تحقیق : نحو : اس کا عطف فاتقوا پر ہے۔ نمبر 1: یا بنی تمیم احذروا عقوبۃ ما جئتم وبشر یا فلان بنی اسد باحسانی الیھم 1۔ بنی تمیم جو تم نے حرکت کی اس کی سزا کے لیے خبردار ہوجائو اور اے فلاں بنی اسد کو میرے احسانات کی خوش خبری دے۔ نمبر 2: یا یہ جملہ ہے جس میں ایمان والوں کے ثواب کو بیان کیا ہے اس کا عطف اس جملے پر ہے جس میں کفار کا انجام بیان کیا گیا۔ جیسے زید یعاقب بالقید والا زھاق وبشرعمرًوابا لعفو والا طلاق۔ زید کو قید اور دم گھٹنے کی سزا دی جائے اور عمرو کو معافی اور آزادی کی خوش خبری سنادو۔ تعریف بشارت : البشارت : ایسی خبر جو مخبربہٖ کے سرور کو ظاہر کرے اور اس بات کے پیش نظر علماء اصول نے کہا اگر ایک آدمی نے اپنے غلاموں کو کہا۔ کہ جس نے تم میں سے مجھے فلاں کے آنے کی بشارت دی پس وہ آزاد ہے پس انہوں نے الگ الگ خوشخبری دی۔ تو ان میں اول آزاد ہوگا۔ کیونکہ اس نے ہی اپنی خبر سے آقا کی خوشی کو ظاہر کیا باقی نے نہیں۔ اور اگر اس نے بشرنی کی جگہ اخبرنی کہا تو پھر تمام آزاد ہوجائیں گے۔ کیونکہ خبر تو تمام نے دی۔ البشرہ : کا لفظ اسی سے ہے ظاہری جلد کو کہتے ہیں۔ طباشیر الصبح۔ صبح کی اولین روشنیاں۔ ایک اعتراض : اعتراض : فَبَشِّرْ ھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ، آل عمران آیت نمبر 21 سے تو بات غلط ہوجاتی ہے۔ جواب : وہ اس کلام کی قسم میں سے ہے جس میں مخاطب کے استہزاء میں زائد سختی ظاہر کرنا مقصود ہو جیسا کہ دشمن کو کہا جاتا ہے ابشربقتل ذریتک ونھب مالک۔ گویا یہ تحکمانہ کلام ہے۔ الصالحہ : کا لفظ اسم کی جگہ استعمال میں الحسنہ کی طرح ہے۔ مرادِ صالحات : الصالحات : دلیل عقل و کتاب وسنت سے درست ثابت ہونے والے اعمال۔ اس میں لام جنس کا ہے اس آیت میں ان لوگوں کے خلاف دلیل ہے جنہوں نے اعمال کو ایمان میں داخل مانا ہے اس لیے کہ اعمال صالحہ کو ایمان پر عطف کیا گیا۔ معطوف معطوف علیہ دونوں غیر غیر ہوتے ہیں۔ ایک اعتراض : تم کہتے ہو کہ مومن جنت میں بغیر اعمال صالحہ کے داخل ہوسکتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو خوش خبری ان کو دی جو ایمان اور اعمال صالحہ والے ہیں۔ جواب : مطلق جنت کی بشارت کے لیے شرط یہ ہے کہ ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ ملے ہوئے ہوں۔ کبیرہ گناہ والے کے لیے ہم بشارت کو مطلق قرار نہیں دیتے۔ بلکہ بشارت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت سے مقید کرتے ہیں۔ خواہ وہ بخش دے خواہ گناہوں کی مقدار عذاب دے کر پھر جنت میں داخل کر دے۔ اَنَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ : (بےشک ان کے واسطے بہشتیں ہیں) یعنی بان لھم (اس لیے کہ ان کے لیے) ۔ نحو : سیبویہ کے نزدیک یبشّر سے اَنّ اور اس کا معمول منصوب ہے۔ خلیل کا اس میں اختلاف ہے۔ یہ قرآن مجید میں کثرت سے ہے۔ جنت کا معنی : اَلْجَنَّۃِ : کھجور اور گھنے درختوں کا باغ جن کی ترکیب میں ستر کا معنی پایا جاتا ہے۔ اسی سے جن، جنون، جنین، جنت ‘ جان، جنان ہے ثواب کے مقام کو جنت کہتے ہیں۔ کیونکہ اس میں باغات ہیں جنت پیدا کی جاچکی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے البقرہ آیت نمبر 35 اُسْکُنْ اَنْتَ وَزَوْجُکَ الْجَنَّۃَ بعض معتزلہ کا اس میں اختلاف ہے جنت کو جمع اور نکرہ لانے کا مقصد یہ ہے کہ جنت تمام ہی دار الثواب کا نام ہے اور اس میں بیشمار باغات ہیں۔ جو اعمال کرنے والے لوگوں کے مراتب کے مطابق ترتیب دئیے گئے ہیں۔ ہر طبقہ کے لیے ان باغات میں سے باغات ہونگے۔ تفسیر تجری : تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ ۔ نحو : یہ جملہ جنات کی صفت ہونے کی وجہ سے موضع نصب میں ہے۔ اور مراد من تحت اشجارھا۔ یعنی اس کے درختوں کے نیچے جیسا کہ تم جاری رہنے والی نہروں کے کناروں پر درخت اگے ہوئے دیکھتے ہو۔ البتہ جنت کی نہریں گہری جگہوں میں چلنے والی نہ ہونگی۔ (بلکہ سطح زمین پر چلنے والی ہونگی) باغوں میں سب سے شاندار وہی ہوتا ہے جس کے درخت سایہ دار ہوں۔ اور اس کے درمیان پانی کی نالیاں پھیلی ہوئی ہوں۔ الجری : پھسلنا، جاری ہونا۔ النھر : جو جدول سے بڑی پانی بہنے کی جگہ ہو۔ مگر سمندر سے کم ہو۔ دریائے نیل کو نہرنیل کہا جاتا ہے۔ لغت غالبہ کے لحاظ سے۔ نہر کی ترکیب وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ جری کی نسبت نہر کی طرف مجازی ہے۔ الانہار کی وجہ تعریف : الانھار : کو معرفہ لایا گیا۔ نمبر 1: اس لیے کہ ممکن ہے کہ انہارھا جنت کی نہریں مرادلی جائیں۔ اضافت کی جگہ لام تعریف لائے۔ جیسا کہ سورة مریم آیت نمبر 4 اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا میں الرأس میں الف لام مضاف الیہ کی جگہ لایا گیا۔۔ نمبر 2: الف لام لا کر ان نہروں کی طرف اشارہ مقصود ہو جو سورة محمد آیت نمبر 15 فِیْہَآ اَنْہٰرٌ مِّنْ مَّآئٍ غَیْرِ اٰسِنٍ میں مذکور ہے۔ ایک نکتہ : جاری پانی بڑی نعمت اور بڑی لذیذ چیز ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جنات کے ساتھ انہار جاریہ کا ذکر فرمایا اور تمام صفات سے اس صفت کو مقدم کیا۔ کُلَّمَا رُزِقُوْا : (جب کبھی دیئے جاویں گے وہ لوگ) نحو : یہ جنات کی دوسری صفت ہے۔ نمبر 2: یا جملہ مستانفہ ہے۔ اس لیے کہ جب یہ کہا گیا۔ اَنَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تو سامع کے دل میں یہ بات آتی ہے کہ ان باغات کے پھل دنیا کے باغات کے پھلوں کی طرح ہونگے یا دوسری اجناس کے ہونگے۔ جو ان اجناس سے مشابہت نہ رکھیں تو جواب دیا۔ کہ ان کے پھل دنیا کے پھلوں کے مشابہ ہونگے۔ یعنی ان کی جنس ایک ہوگی۔ اگرچہ فرق ہوگا۔ جس کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ مِنْھَا مِنْ ثَمَرَۃٍ رِّزْقًا قَالُوْا ھٰذَا الَّذِیْ : (یعنی جب بھی ان کو باغات سے رزق دیا جائے گا تو وہ کہیں گے یہ وہی ہے) ۔ من ابتدائیہ : مِنْ : پہلا اور دوسرا ابتداء غایت کے لیے ہے کیونکہ ابتداء رزق جنات سے ہوگی۔ اور رزق باغات کے پھلوں سے ہوگا۔ اس کی نظیر یہ ہے رزقنی فلان۔ مجھے فلاں نے رزق دیا۔ تو تمہیں کہا جائے۔ مِنْ اَیْنَ کہاں سے ؟ پس تم کہو من بستانہٖ ۔ اس کے باغ سے پھر کہا جائے من ای ثمرۃ رزقک من بستانہٖ اس کے باغ کے کون سے پھل سے تو تم کہو۔ من الرّمّان۔ انار سے ثمرہ سے مراد ایک سیب نہیں یا الگ سیب مراد نہیں بلکہ مرادپھلوں کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔ رُزِقْنَا : (جو ہمیں دیا گیا) ضمیر حذف کردی گئی۔ مِنْ قَبْلُ : (اس سے پہلے) یعنی اس سے قبل قَبْلُ کا مضاف الیہ منوی ہونے کی وجہ سے مبنی بالضم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس کی مثل ہے جو ہمیں اس سے پہلے رزق دیا گیا۔ اور اس کے مشابہ ہے جیسا اس آیت میں مشابہت تامہ : وَاُتُوْابِہٖ مُتَشَابِہًا : اور ان کو ایک دوسرے سے ملتے جلتے (میوے) دئیے جائیں گے اور یہ اسی طرح ہے جیسا کہا جاتا ہے ابو یوسف، ابو حنیفہ، ابویوسف تو ابوحنیفہ ہے۔ مراد مشابہت کو مضبوط کرنا ہے گویا دونوں کی ذات ایک ہے ہ ‘ کا مرجع : نحو : بِہٖ میں ہٖ ضمیر دنیا اور آخرت میں دئیے جانے والے سارے رزق کی طرف ہے۔ کیونکہ ارشاد الٰہی : ھذا الذی۔ رزقنا من قبل۔ کے ماتحت دارین میں دیا جانے والارزق سمیٹ دیا۔ مانوس رزق : جنت کے پھل دنیا کے پھلوں کی طرح ہونگے۔ ان کی جنس الگ نہ ہوگی۔ اس لیے کہ انسان دیکھی بھالی چیز سے مانوس ہوتا ہے۔ اور جانی ہوئی چیز کی طرف طبیعت زیادہ مائل ہوتی ہے جب غیر مانوس کو دیکھتا ہے تو اس کی طبیعت نفرت کرتی اور براسمجھتی ہے اس لیے کہ جب وہ دیکھی ہوئی چیز کا مشاہدہ کرتا ہے اور پھر اس میں ظاہری مرتبہ اور واضح فرق دیکھتا ہے تو اس کو تعجب وحیرانی زیادہ ہوتی ہے۔ (بنسبت اس چیز کے کہ جس سے ناواقفیت ہو) ۔ جنت والے یہ بات ہر پھل دئیے جانے پر کہیں گے۔ یہ دلیل ہے کہ امر کی انتہا ہے اور اس حالت کا برقرار رہنا مرتبے کے اظہار کے لیے اور یہ بتلانے کیلئے ہے کہ یہ عظیم فرق ہی تو ہر گھڑی ان کو تعجب سے ُ پر رکھے گا۔ نمبر 2: بہٖ کی ضمیر رزق کی طرف ہے گویا یہ اس کی طرف اشارہ ہے مطلب یہ ہے کہ ان کو جو جنت کے پھلوں سے رزق دیا جائے گا۔ وہ ذاتی لحاظ سے ان کے پاس ایک جیسا ان کو ملے گا۔ جیسا کہ حضرت حسن (رح) سے مروی ہے کہ جنتی کے پاس پیالہ لایا جائے گا اور وہ اس میں سے کھائے گا پھر دوسرا لایا جائے گا تو جنتی کہے گا۔ یہ تو ہمیں پہلے دیا گیا۔ فرشتہ کہے گا۔ کھالو۔ رنگ تو ایک ہے ذائقہ مختلف ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے۔ والذی نفس محمد بیدہٖ (الحدیث) مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ جنتی جب پھل کھانے کے لیے لے گا۔ ابھی وہ اس کے منہ تک نہ پہنچے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی جگہ اور بدل دے گا۔ (طبرانی فی الکبیر، البزار) جب جنتی اس کو دیکھیں گے جبکہ ہیئت پہلے والی ہوگی تو کہیں گے۔ وَاُتُوْابِہٖ مُتَشَابِہًا : (اور ان کو ان کے مشابہ دیا جائے گا) یہ جملہ معترضہ ہے۔ پختگی ظاہر کرنے کے لیے لائے جیسے کہو۔ فلاں احسن بفلان۔ ونعم مافعل۔ ورأی من الرای کذاوکان صوابًا۔ فلاں نے فلاں سے احسان کیا اور اس نے بہت خوب کیا۔ اس نے یہ رائے اختیار کی۔ اور یہ درست تھی۔ اور ارشاد الٰہی میں وَجَعَلُوْا اَعِزَّۃَ اَھْلِھَا اَذِلَّۃً وَکَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ (سورۃ النمل آیت نمبر 34) کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ تاکید کے لیے لائے۔ وَلَھُمْ فِیْھَآ اَزْوَاجٌ: (ان کیلئے اس میں بیویاں ہونگی) نحو : ازواج مبتدا اور لھم خبر ہے فیھا ظرف مستقر ہے۔ طہارت کا مطلب : نمبر 1: مُطَھَّرَۃٌ۔ پاک ہوں گی برے اخلاق سے۔ نہ خاوندوں سے بغض رکھنے والی ہونگی اور نہ غیروں کی طرف دیکھنے والی ہوں گی۔ نہ اکڑنے والی ہو نگی۔ نمبر 2: حیض واستحاضہ سے پاک ہونگی اور بول براز تمام گندگیاں جو ان کے ساتھ خاص ہیں ان سے پاک ہونگی۔ موصوف جمع ہے صفت واحد ہے کیونکہ دونوں فصیح لغتیں ہیں۔ طاھرہ نہیں کہا اس لیے کہ مطھرہ زیادہ بلیغ ہے اور تکثیر کو ظاہر کرتا ہے اور اس میں یہ بتلایا کہ کسی پاک کرنے والے نے ان کو پاک کیا ہے۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون ہے۔ وَھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ : (اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے) الخلدایسی دائمی بقاء جسمیں انقطاع نہ ہو۔
Top