Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 190
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
وَقَاتِلُوْا : اور تم لڑو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُقَاتِلُوْنَكُمْ : تم سے لڑتے ہیں وَلَا تَعْتَدُوْا : اور زیادتی نہ کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : نہیں پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : زیادتی کرنے والے
اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
مفہوم آیت میں چار اقوال : 190۔ وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوْاج اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ : اور اللہ کی راہ میں جنگ کرو ان لوگوں سے جو تم سے جنگ کرتے ہیں ‘ اور زیادتی مت کرو ‘ بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ۔ اللہ کے راہ میں مقاتلہ کا مطلب اعلائے کلمۃ اللہ اور عظمت دین کے لئے جہاد کرنا ہے الذین یقاتلونکم۔ جو تم سے لڑائی کرتے ہیں نہ ان سے جو کہ باز رہنے والے ہیں اس صورت میں یہ آیت سورة التوبہ آیت نمبر 26 قاتلوا المشرکین کآفۃ سے منسوخ مانی جائے گی۔ دوسرا قول : یہ آیت سب سے پہلی آیت ہے جو قتال کے سلسلہ میں اتری۔ پس رسول اللہ ﷺ اس سے لڑتے جو آپ سے لڑتا اور اس سے ہاتھ روکتے جو لڑائی سے باز رہتا۔ تیسرا قول : جو تم سے لڑائی قائم کرنے والے ہیں یعنی نوجوان نہ وہ جو لڑائی کے قابل نہیں مثلاً بوڑھے ٗ بچے ٗ رہبان عورتیں۔ چوتھا قول : تمام کفار مراد ہیں کیونکہ وہ تمام ہی مسلمانوں سے لڑائی کا قصد کرنے والے ہیں اور قاصدین مقاتلین کے حکم میں ہیں۔ حد سے نہ بڑھنے کا مطلب : ولا تعتدوا۔ حد سے نہ بڑھو۔ یعنی قتال میں ابتداء کر کے۔ دوسرا قول : حد سے نہ بڑھو ان سے لڑائی کر کے ان سے لڑائی منع کی گئی مثلاً بوڑھے عورتیں وغیرہ تیسرا قول : مثلہ کر کے حد سے نہ بڑھو بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔
Top