Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور اے اہل عقل ! (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو۔
تفسیر آیت 179: وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ : (تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے اے عقل والو) یہ کلام انتہائی فصیح ہے کیونکہ اس میں غرابت پائی جاتی ہے۔ قصاص بڑی زندگی ہے : نمبر 1۔ قصاص میں انسان قتل ہوجاتا ہے اور اس کی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر آیت میں اس کو حیٰوۃ کے لئے بطور ظرف کے ذکر کیا گیا اور قصاص کو معرفہ لایا گیا۔ اور حیٰوۃ کے لفظ کو نکرہ لا کر خوب بلاغت ظاہر کردی۔ کیونکہ مطلب یہ بنا۔ کہ تمہارے لئے حکم کی اس قسم میں سے جو کہ قصاص ہے۔ بہت بڑی زندگی ہے۔ اس لئے کہ اس سے اس چیز کی روک تھام کی گئی کہ جو ان میں ایک شخص کے بدلے ایک جماعت کا قتل کردینے کا رواج تھا۔ تو گویا سب کی زندگی بچ گئی۔ نمبر 2۔ پس فرمایا کہ قصاص میں زندگی ہے۔ یعنی خاص قسم کی زندگی ہے۔ یا اعلیٰ قسم کی زندگی ہے اور وہ وہی زندگی ہے جو قتل سے رک جانے کے بنا پر حاصل ہوئی۔ کیونکہ اس کو بھی معلوم ہوگیا۔ کہ اگر وہ بھی قتل کرے گا۔ تو اس سے قصاص لیا جائے گا۔ اس لئے جب وہ قتل کا ارادہ کرے گا۔ تو یہ بات یاد آتے ہی وہ قتل سے باز رہے گا۔ پس اس کا ساتھی اس کے ہاتھ سے قتل ہونے سے بچ جائے گا۔ اور وہ قصاص سے بچ جائے گا۔ پس قصاص کا حکم انسانوں کی زندگی کا سبب بن گیا۔ یٰٓاولی الالباب۔ اے عقل والو۔ لعلکم تتقون۔ تاکہ تم قتل سے بچ جائو قصاص سے ڈرتے رہو۔
Top