Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 171
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً١ؕ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَثَلُ : اور مثال الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا كَمَثَلِ : مانند حالت الَّذِيْ : وہ جو يَنْعِقُ :پکارتا ہے بِمَا : اس کو جو لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتا اِلَّا : سوائے دُعَآءً : پکارنا وَّنِدَآءً : اور چلانا صُمٌّۢ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : پس وہ لَا يَعْقِلُوْنَ : پس وہ نہیں سمجھتے
اور جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے (یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ نہیں سکتے
تفسیر آیت 171: وَمَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا کَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَالَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآئً وَّنِدَآئً صُمٌّم بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ ۔ (کافروں کی مثال اس شخص جیسی ہے جو چِلّا چِلّا کر ایسی چیز کو پکار رہا ہو جو سوائے چِلّانے اور پکارنے کے کچھ نہیں سنتا۔ بہرے گونگے ٗ اندھے ہیں پس وہ کچھ نہیں سمجھتے) مثل الذین کفروا۔ اس سے پہلے مضاف محذوف ہے ای داعی الذین کفروا کمثل الذی ینعق۔ ینعقکا معنی چیختا ہے۔ بما لا یسمع الا دعاء و نداء سے مراد بہائم ہیں۔ مفہوم آیت : اب مطلب آیت کا یہ ہے کہ ان کافروں کو دعوت دینے والے کی مثال جیسے کوئی حیوانات کو آواز دے جو کہ آواز میں سے گھنٹی کی سر اور آواز کی گونج سنتے ہیں۔ بغیر ذہنوں میں ڈالنے اور سمجھنے کے۔ جیسا کہ بہائم کو آواز دینے والا جو پکارنے والے کی پکار ونداء ہی سنتا ہے جس سے ان کو آواز دیتا۔ اور ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے وہ جانور اور کچھ نہیں سمجھتے جیسے عقل مند سمجھتے ہیں۔ نعق و نداء میں فرق : النعیق آواز دینے کو کہتے ہیں جیسے نعق المؤذن نعق الراعی بالضأن۔ چرواہے نے بھیڑوں کو آواز دی۔ النداء۔ جو سنی جائے۔ الدعآء جو آواز کبھی سنی جائے اور کبھی نہ سنی جائے۔ صُمٌّ۔ یہ ھم ضمیر کی خبر ہے ای ھم صم بکم یہ اسی مبتداء کی دوسری خبر ہے عمی یہ خبر ثالث ہے یعنی وہ حق سے اندھے ہیں۔ فھم لا یعقلون۔ پس وہ نصیحت کو نہیں سمجھتے۔
Top