Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 96
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
قُلْ : کہہ دیں كَفٰى : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ کی شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کا خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے وہی اپنے بندوں سے خبردار (اور ان کو) دیکھنے والا ہے۔
آپ کی سنت پر اللہ کی گواہی کافی ہے : 96: قُلْ کَفٰی بِاللّٰہِ شَھِیْدًام بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ (آپ کہہ دیں میرے اور تمہارے درمیان شہادت کے لیے اللہ ہی کافی ہے) اس بات پر کہ میں نے تمہاری طرف وہ پیغام پہنچا دیا جو مجھے دیکر بھیجا گیا اور تم نے اس کو جھٹلا دیا اور عناد اختیار کیا۔ نحو : شہیداؔ یہ تمیز ہے یا حال ہے۔ اِنَّہٗ کَانَ بَعِبَادِہٖ خَبِیْرًام بَصِیْرًا ( کیونکہ وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا اور دیکھتا ہے) خواہ وہ ڈرانے والے پیغمبر ہوں یا وہ لوگ ہوں جن کو ڈرایا گیا۔ خبیر کا معنی ان کے حالات سے باخبر ہے اور بصیر کا معنی ان کے افعال کو دیکھنا ہے پس اسی لیے وہ ان کو بدلہ دیگا۔ اس جملہ میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی گئی اور کفار کو وعید سنائی گئی۔
Top