Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 95
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام کرتے (یعنی بستے) تو ہم ان کے پاس فرشتے کو پیغمبر بنا کر بھیجتے۔
اس کا اصولی جواب : 95: قُلْ لَّوْکَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓپکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ (آپ کہہ دیں کہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان کے ساتھ چلتے پھرتے) یمشونؔ سے مراد پیدل چلنا ہے جس طرح کہ انسان چلتے ہیں اور وہ اپنے پروں سے نہ اڑتے کہ آسمان والوں کی باتیں سنتے اور ان چیزوں کا علم حاصل کرتے جن کا جاننا ضروری تھا۔ مطمئنین یہ حال ہے یعنی زمین میں بڑے قرینے سے رہتے لَنَزَّلْنَا عَلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآ ئِ مَلَکًا رَّسُوْلًا (تو ہم ضرور ان کے لیے آسمان سے کسی فرشتہ کو رسول بنا کر اتار دیتے) جو ان کو بھلائی کی تعلیم دیتا اور بھلائی کے مقامات کی طرف ان کی راہنمائی کرتا۔ رہے انسان تو فرشتے کو ان میں سے اسی کی طرف بھیجا جاتا ہے جس کو نبوت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ پس وہ چنا ہوا ان کو دعوت دیتا اور ان کی راہنمائی کرتا ہے۔ نحو : بشرا اور ملکا یہ دونوں رسول سے حال ہیں۔
Top