Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور کہنے لگے کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ (عجیب و غریب باتیں نہ دکھاؤ یعنی یا تو) ہمارے لئے زمین میں سے چشمہ جاری کردو۔
90: جب قرآن کا اعجاز واضح کردیا تو دیگر معجزات اس کے ساتھ ملائے۔ اور ان پر دلیل کو لازم کردیا۔ انہوں نے مغلوب ہو کر منہ مانگی نشانیاں مانگنی شروع کردیں جس طرح مبہوت اور دلیل میں شکست خوردہ اور حیران شخص کیا کرتا ہے۔ وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا (اور وہ کہنے لگے ہم ہرگز آپ پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تو ہمارے لئے بہائے) قراءت : کوفی نے تَفجُر کو تخفیف سے پڑھا ہے۔ اعجاز قرآنی سے درماندہ ہو کر منہ مانگی نشانی پر زور : مِنَ الْاَرْضِ (زمین سے) سرزمین مکہ سے یَنْچبُوْعًا (چشمہ) کثیر پانی والا چشمہ جس کا حال یہ ہو کہ پانی اس سے ابلتا جائے منقطع نہ ہو۔ یہ نبع الماء سے یفعول کا وزن ہے۔
Top