Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو روگرداں ہوجاتا اور پہلو بھیر لیتا ہے۔ اور جب اسے سختی پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے۔
انسان کا عمومی حال : 83: وَاِذَآ اَنْعَمْنَا عَلَی الْاِنْسَانِ (اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں) صحت اور خوشحالی کا اَعْرَضَ (وہ اعراض کرتا ہے) اللہ تعالیٰ کی یاد سے نمبر 2۔ قرآن دیکر انعام کرتے ہیں تو وہ اس سے منہ موڑتا ہے۔ وَ نَاٰ بِجَانِبِہٖ (اور پہلو پھیر لیتا ہے) یہ اعراض کی تاکید ہے۔ کیونکہ کسی شئی سے اعراض کا مطلب یہ ہے کہ اپنے چہرے کے عرض کو اس سے پھیرے۔ اور النأی بالجانبؔ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے کندھے کو اس سے پھیرلے اور اس کی طرف پیٹھ کرے۔ نمبر 2۔ مراد اس سے تکبر ہے کیونکہ یہ متکبرین کی عادات میں سے ہے۔ قراءت : نأی حمزہ نے امالہ کے ساتھ اور علی نے کسرہ سے پڑھا ہے۔ وَاِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ (جب اس کو برائی آلیتی ہے) شرّؔ سے فقر و مرض مراد ہے نمبر 2۔ کوئی مصیبت شاقہ مراد ہے کَانَ یَئُوْسًا (وہ ناامید ہوجاتا ہے) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بہت مایوس ہوجاتا ہے۔
Top