Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 75
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
اس وقت ہم تم کو زندگی میں بھی (عذاب کا) دونا اور مرنے پر بھی دونا عذاب چکھاتے پھر تم ہمارے مقابلے میں کسی کو اپنا مددگار نہ پاتے۔
75: اِذًا لَّاَ ذَقْنٰکَ ضِعْفَ الْحَیٰوۃِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ( اور اگر ایسا ہوتا تو ہم آپ کو حالت حیات میں بھی اور موت کے بعد دگنا عذاب چکھاتے) ۔ اِذًایہاں لَوْکے معنی میں ہے یعنی اگر آپ ان کی طرف ادنیٰ سے جھکائو کے بھی قریب ہوجاتے اِذًا لَّاَذَ قْنٰکَ سے مراد عذاب قبر اور عذاب آخرت ہے کہ وہ دگنا کر کے دیئے جاتے اس لئے کہ آپ کے مرتبہ اور نبوت کے شرف کیوجہ سے گناہ بہت بڑا ہوتا یہ اسی طرح ہے جیسے دوسرے مقام پر فرمایا : ینساء النبی من یات مِنْکن بفاحشۃ ] الاحزاب : 30[ اصل کلام اس طرح ہے۔ اِذًا لَّاَذَقْنٰکَ عَذَابَ الْحَیَاۃِ وَعَذَابَ الْمَمَاتِ کہ اس وقت ہم آپ کی زندگی میں اور موت کے بعد عذاب چکھاتے کیونکہ عذاب دو ہی ہیں نمبر 1۔ وہ عذاب جو موت کے بعد ہو اور یہی عذاب قبر ہے نمبر 2۔ آخرت کی زندگی میں ہونیوالا عذاب اور یہی عذاب نار ہے آیت میں عذاب کی صفت الضعف سے کی گئی جیسا کہ دوسری آیت میں آیا : فَاٰتِہِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ 5 ط ] الاعراف : 38[ یہاں ضعف بمعنی مضاعف کے ہے گویا اصل کلام اس طرح بنے گا اذالاذقنک عذابًا ضعفا فی الحیاۃ و عذابا ضعفًا فی الممات پھر اس عبارت میں سے موصوف کو حذف کر کے صفت کو اس کے قائم مقام لائے اور وہ ضعف ہے پھر صفت کی اضافت موصوف کی طرف کردی اور یوں فرما دیا۔ ضعف الحیاۃ وضعف الممات۔ (2) دوسری تفسیر یہ بھی درست ہے کہ ضِعْفَ الْحَیَاۃِ سے دنیا کا عذاب مراد لیا جائے اور ضِعْفَ الْمَمَات سے موت کے بعد آنے والا عذاب قبر اور عذاب نار مراد لیا جائے۔ نکتہ : آیت میں کاد اور پھر تقلیل ذکر فرمائی اور اس کے بعد دارین میں دوگنے عذاب کی سخت وعید لائی گئی۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ بری چیز کی قباحت اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کا کرنے والا بڑی شان والا ہو جب یہ آیت اتری توحضور ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے اللّٰھُمَّ لاتَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْن یہ روایت مرسل ہے اس کو سالبی نے ذکر کیا۔ ثُمَّ لَاتَجِدُ لَکَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا (پھر آپ کو ہمارے مقابلہ میں اپنا کوئی مددگار نہ ملتا) یعنی ایسا مددگار جو ہمارے عذاب سے آپ کو بچا سکتا۔
Top