Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 58
وَ اِنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوْهَا قَبْلَ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ قَرْيَةٍ : کوئی بستی اِلَّا : مگر نَحْنُ : ہم مُهْلِكُوْهَا : اسے ہلاک کرنے والے قَبْلَ : پہلے يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن اَوْ : یا مُعَذِّبُوْهَا : اسے عذاب دینے والے عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت كَانَ : ہے ذٰلِكَ : یہ فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مَسْطُوْرًا : لکھا ہوا
اور کفر کرنے والوں کی کوئی بستی نہیں مگر قیامت کے دن سے پہلے ہم اسے ہلاک کردیں گے یا سخت عذاب سے معذب کریں گے یہ کتاب (یعنی تقدیر) میں لکھا جا چکا ہے۔
قیامت بستیوں کو فنا کر دے گی : 58: وَاِنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا نَحْنُ مُھْلِکُوْھَا قَبْلَ یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ اَوْمُعَذِّبُوْھَا عَذَابًا شَدِیْدًا (اور کوئی ایسی بستی نہیں جس کو ہم قیامت سے قبل ہلاک نہ کریں یا اس کو (قیامت کے دن) سخت عذاب نہ دیں) ۔ کہا گیا ہے کہ ہلاکت صالحین کیلئے اور عذاب مجرموں کیلئے کَانَ ذٰلِکَ فِی الْکِتٰبِ (اور یہ بات کتاب میں) کتاب سے لوح محفوظ مراد ہیمَسْطُوْرًا (لکھی ہے) مقاتل کہتے ہیں کہ میں نے ضحاک کی کتابوں میں اس کی تفسیر اس طرح پائی۔ رہا مکہ اس کو اہل حبشہ تباہ کریں گے اور اہل مدینہ بھوک کی وجہ سے ہلاک ہونگے۔ اور بصرہ غرق سے اور کوفہ ترک سے اور پہاڑ گرجوں اور زلزلوں سے پھر خراسان کا عذاب کئی اقسام پر مشتمل ہوگا۔ اہل بلخ کو آواز پہنچے گی جس سے وہ ہلاک ہوجائیں گے اور اہل بدخشان کو دوسری اقوام تباہ کریں گے۔ اہل تر مذطاعون سے موت کے گھاٹ اتر جائیں گے صغانی اشجر (تک جھاڑوں کی طرح قتل کردیئے جائیں گے۔ اور اہل سمر قند پر بنوقنطورا غلبہ پالیں گے اور وہاں کے رہنے والوں کو جھاڑ پھونک کی طرح ہلاک کردیں گے اسی طرح اہل فرغانہ، شاس، اسبیجاب اور خوارزم بخارا جو کہ جابر حکمرانوں کی جگہ ہے ان کو بھوک و قحط سے مار دیا جائے گا۔ اہل مرو پر ریت کا طوفان آئے گا جس سے عباد و علماء کی موت واقع ہوگی اور اہل ہر ات پر سانپوں کی بارش ہوگی جو وہاں کے رہنے والوں کو کاٹ کھائیں گے۔ اور نیشا پور کے لوگ کڑک کا شکار بنیں گے اور برق و ظلمت ان پر چھائے گی۔ جس سے ان کی اکثریت لقمہ اجل بنے گی۔ اہل رے پر طبریہ والے غالب ہونگے اور ان کو موت کے گھاٹ اتار دیں گے آرمینیہ اور آزر بیجان اور دیلمی ان کو گھوڑوں کے سم اور لشکر اور کڑکیں اور زلازل ہلاک کریں گے۔ اور ہمزان میں دیلمی داخل ہو کر اس کو اجاڑ دیں گے اور حلوان پر ہلکی ہوا چلائی جائے گی جس سے ان کی شکلوں کو بندروں اور سوروں میں بدل دیا جائے گا۔ پھر ایک جہنمی آدمی مصر پر حملہ آور ہوگا۔ اہل مصر اور اہل دمشق کے تباہی و تباہی ہے اہل افریقہ کیلئے بربادی ہے اہل رملہ کیلئے بھی تباہی ہے۔ البتہ بیت المقدس میں وہ داخل نہ ہوسکے گا۔ اہل سجستان کو تیز آندھی گھیر لے گی پھر ایک تیز آواز آئے گی جس سے علماء مرجائیں گے۔ کرمان، اصبھان، فارس پر دشمن غالب آجائے گا۔ اور ان پر ایک آواز آئے گی جس سے دل اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں گے اور بدن موت کی نیند سو جائیں گے۔ ( یہ مقاتل کی روایت ہے جو متہم بالکذب ہے)
Top