Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 108
وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا
وَّيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں سُبْحٰنَ : پاک ہے رَبِّنَآ : ہمارا رب اِنْ : بیشک كَانَ : ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّنَا : ہمارا رب لَمَفْعُوْلًا : ضرور پورا ہو کر رہنے والا
اور کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بیشک ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو رہا ہے۔
مصدقین کے اقوال : 108: وَّیَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَا اِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا (اور وہ کہتے ہیں پاک ہے ہمارا رب بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہوا چاہتا ہے) اسلئے کہ دوسرے مقام پر فرمایا اٰمنوا بہ اولا تؤمنوا یعنی ان سے تم منہ موڑ لو۔ بیشک اگر وہ ایمان نہ لائیں اور قرآن کی تصدیق نہ کریں پس بیشک ان میں سے بہتر وہ علماء ہیں جنہوں نے کتاب کو پڑھا اور اس پر ایمان لائے۔ اور اس کی تصدیق کی جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ سجدے میں گرپڑتے ہیں اور اللہ کے حٰکم کی تعظیم کیلئے اسکی تسبیح کرتے ہیں اور اس وعدے کے پورا ہونے پر جو پچھلی کتابوں میں بعثت محمد ﷺ کے متعلق کیا گیا اور قرآن کے ان پر اتارے جانے کی وجہ سے۔ مذکورہ وعدہ سے یہی مراد ہے ان یہاں انہٗ کے معنی میں ہے۔ اور یہ فعل کی اسی طرح تاکید کرتا ہے۔ جس طرح اِنّ اسم کی تاکید کرتا ہے۔ اور جس طرح انّ کو فانہم لمحضرون۔] الصافات : 127[ میں لام سے مؤکد کیا گیا اسی طرح اِنْ کو لام کے ساتھ لمفعولاً میں مؤکد کیا گیا ہے۔
Top