Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 102
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ عَلِمْتَ : البتہ تونے جان لیا مَآ اَنْزَلَ : نہیں نازل کیا هٰٓؤُلَآءِ : اس کو اِلَّا : مگر رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون مَثْبُوْرًا : ہلاک شدہ
انہوں نے کہا کہ تم یہ جانتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے سوا اس کو کسی نے نازل نہیں کیا (اور وہ بھی تم لوگوں کے) سمجھانے کو۔ اور اے فرعون ! میں خیال کرتا ہوں کہ تم ہلاک ہوجاؤ گے۔
موسیٰ ( علیہ السلام) کی تقریر : 102: قَالَ (کہا) موسیٰ علیہ اسلام نے لَقَدْ عَلِمْتَ (تحقیق تو جانتا ہے) اے فرعونمَآ اَنْزَلَ ھٰٓؤُلَآئِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (نہیں اتاری یہ آیات مگر آسمانوں اور زمین کے رب نے) ھؤلاء کا مشارالیہ آیات ہیں۔ رب کا معنی انکا خالق بَصَآپرَ (بصیرت حاصل کرنے کیلئے) یہ حال ہے بمعنی واضح، کھلی، البتہ تو معاند ہے۔ اور دوسری آیت میں فرمایا : وجحدوا بھا واستیقنتھا انفسہم ظلمًا وعلوا ] النحل : 14[ قراءت : علی نے عَلِمْتُ ضمہ سے پڑھا۔ مطلب اس طرح ہوگا۔ میں مسحور نہیں ہوں جیسا کہ تم نے میرے متعلق بیان کیا بلکہ میں معاملے کی صحت کو جاننے والا ہوں اور ان آیات کا اتارنے والا آسمان و زمین کا رب ہے پھر آپ نے اپنے گمان کو اس کے گمان کے ساتھ اس طرح مقابلہ کیا۔ وَاِنِّیْ لَاَظُنُّکَ یٰـفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا (بیشک میں تمہیں اے فرعون ہلاک ہونے والا گمان کرتا ہوں) گویا کہ آپ نے اس طرح فرمایا کہ اگر تو مجھے مسحور قرار دیتا ہے تو میرے خیال میں تو ہلاک ہونے والا ہے۔ اور میرا گمان تیرے گمان سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کی علامات ظاہر ہیں اور وہ تیرا انکار ہے جس کا صحیح ہونا تو پہچان چکا ہے اور اس کی آیات کے واضح ہونے کے بعد تو ڈھٹائی سے انکا مقابلہ کررہا ہے اور رہا تیرا گمان تو وہ محض جھوٹ ہے کیونکہ تو نے میرے معاملے کو جاننے کے باوجود یہ کہہ دیا ہے اِنِّی لَاظُنُّکَ مسحورًا یہ جھوٹا قول ہے۔ فراء کہتے ہیں کہ مثبورا کا معنی بھلائی سے پھر اہوا جیسے عرب کا قول ہے۔ ماثَبَرَکَ عَنْ ہٰذا یعنی اس بات سے تمہیں کس بات نے پھیر دیا اور روک دیا۔
Top