Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
(کہہ دو ) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کیساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی۔
نزولِ ملائکہ پر مہلت ختم ہوجاتی ہے : 8: مَانُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِکَۃَ (ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے) قراءت : ابوبکر کے علاوہ قراء نے ماننزل پڑھا ابوبکر تنزل تنزل کا معنی تتنزل غیرھم ان کے غیر پر اترتے ہیں۔ اِلَّا بِالْحَقِّ (مگر حق کے ساتھ) مگر وہ اترناجو حق و حکمت کے ساتھ ملا ہوا ہو وَمَا کَانُوْا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ ( اور اس وقت ان کو مہلت نہیں دی جاتی) اِذًا یہ ان کا جواب ہے اور شرط کی جزاء مقدر ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے لونزلنا الملائکۃ اگر ہم فرشتوں کو اتاریں ما کانوا منظرین تو ان کو پھر مہلت نہ دی جاتی اس وقت اور نہ ان سے عذاب مؤخر کیا جاتا۔
Top