Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 60
اِلَّا امْرَاَتَهٗ قَدَّرْنَاۤ١ۙ اِنَّهَا لَمِنَ الْغٰبِرِیْنَ۠   ۧ
اِلَّا : سوائے امْرَاَتَهٗ : اس کی عورت قَدَّرْنَآ : ہم نے فیصلہ کرلیا ہے اِنَّهَا : بیشک وہ لَمِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
البتہ ان کی عورت (کہ) اسکے لئے ہم نے ٹھیرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی۔
60: اِلَّا امْرَاَتَہٗ (مگر ان کی بیوی) لَمُنَجُّوْھُمْ کی ضمیر مجرور سے یہ مستثنیٰ ہے یہ استثناء سے استثناء نہیں اور یہ اسمیں ہوتا ہے جب اس کا حکم اختیار کرلے جیسے کہتے ہیں اہلکنا ھم الا آل لوط الا امراتہٗ ۔ مگر یہاں دونوں حکم مختلف ہیں کیونکہ اِلَّا اٰلَ لُوْط یہ اَرْسَلْنَا کے متعلق ہے یا مجرمین سے متعلق ہے اور الا امراتہٗ یہ منجوھم کے متعلق ہے۔ پھر استثناء سے استثناء کس طرح ہوگا۔ قراءت : لمنجوھم ؔ حمزہ، علی نے تخفیف سے پڑھا ہے۔ قَدَّ رْنَآ (ہم نے طے کردیا) ۔ قراءت : ابوبکر نے تخفیف سے پڑھا اِنَّھَا لَمِنَ الْغٰبِرِیْنَ (بیشک وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہوگی) عذاب میں باقی رہنے والوں میں سے۔ ایک قول یہ ہے اگر اسکی خبر میں لام نہ ہو تو پھر ان کا فتحہ واجب ہے۔ کیونکہ پھر یہ اپنے اسم و خبر سمیت قدرناؔ کا مفعول ہے لیکن یہ اس ارشاد کی طرح ہے۔ ولقد علمت الجنۃ انہم لمحضرون ] الصافات : 158[ نکتہ : ملائکہ نے فعلِ تقدیر کی نسبت اپنی طرف کی۔ اور اس طرح نہیں کہا قدّر اللّٰہ نمبر 1۔ قرب کی وجہ سے۔ جیساخاصان ملک کہتے ہیں امرنا بکذا حالانکہ آمر تو بادشاہ ہوتا ہے۔
Top