Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 54
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰۤى اَنْ مَّسَّنِیَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَبَشَّرْتُمُوْنِيْ : کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو عَلٰٓي : پر۔ میں اَنْ : کہ مَّسَّنِيَ : مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا فَبِمَ : سو کس بات تُبَشِّرُوْنَ : تم خوشخبری دیتے ہو
(وہ) بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آپکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کہے کی خوشخبری دیتے ہو ؟
بڑھاپے میں بیٹے کی بشارت : 54: قَالَ اَبَشَّرْ تُمُوْنِیْ عَلٰٓی اَنْ مَّسَّنِیَ الْکِبَرُ (کیا تم مجھے بشارت دیتے ہو باوجودیکہ مجھے بڑھاپا آگیا) یعنی بڑھاپے کے باوجود مجھے خوشخبری دیتے ہو کہ میرے ہاں بچہ ہوگا ؟ مطلب یہ ہے کہ بڑھاپے میں اولاد عادۃً ایک عجیب بات ہے فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ (تم کس سبب سے بشارت دے رہے ہو) ما استفہامیہ ہے جس میں تعجب کا معنی پیدا ہوگیا۔ گویا اس طرح کہا گیا۔ فبای اعجوبۃ تبشرون۔ پس کو نسی عجیب بات کی تم بشارت دیتے ہو ؟ قراءت : نون کے کسرہ اور تشدید کے ساتھ مکی نے پڑھا ہے اور اصل تبشروننی نون جمع کو نون وقایہ میں ادغام کردیا پھر یاؔ ء کو حذف کر کے کسرہ کو بطور دلیل باقی رہنے دیا گیا۔ نافع نے تبشرون کو تخفیف کے ساتھ پڑھا اور اصل اتبشروننی ہے یاؔ ء کو کسرہ کے بدلہ حذف کردیا اور نون جمع کو اجتماع نونین کی وجہ سے حذف کردیا۔ باقی تمام قراء نے فتحہ نون اور حذف یائےؔ مفعول کے ساتھ اور نون تو نون ِجمع ہے۔
Top