Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 35
وَّ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ
وَّاِنَّ : اور بیشک عَلَيْكَ : تجھ پر اللَّعْنَةَ : لعنت اِلٰى : تک يَوْمِ الدِّيْنِ : روز انصاف
اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت (برسے گی)
سزائے انکار : 35: وَّ اِنَّ عَلَیْکَ اللَّعْنَۃَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ (اور روز جزاء تک تم پر لعنت یقینی ہے) یوم الدین کو لعنت کی حد کے طور پر بیان کیا کیونکہ کلام میں سب سے بعیدترین غایت لوگ یہی بیان کرتے ہیں مراد ؔ اس سے یہ ہے کہ تو قابل مذمت ہے۔ آسمانوں اور زمین میں قیامت تک ملعون پکارا جائے گا بغیر اس کے کہ تمہیں سزا دی جائے۔ جب وہ دن آجائے گا تو تمہیں ایسی سزا دی جائے گی جس سے لعنت کو بھول جائے گا۔
Top