Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 29
فَاِذَا سَوَّیْتُهٗ وَ نَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَهٗ سٰجِدِیْنَ
فَاِذَا : پھر جب سَوَّيْتُهٗ : میں اسے درست کرلوں وَنَفَخْتُ : اور پھونکوں فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِيْ : اپنی روح سے فَقَعُوْا : تو گر پڑو تم لَهٗ : اس کے لیے سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرتے ہوئے
جب اسکو (صورت انسانیہ میں) درست کرلوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز یعنی) روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گرپڑنا۔
29: فَاِذَا سَوَّیْتُہٗ (پس جب میں اس کو پورا بنادوں) اسکی خلقت کو پورا کر دوں اور ہیئت کو صحیح کردوں تاکہ اس میں روح پھونکی جائے۔ ونَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ (اور اس میں اپنی طرف سے روح ڈال دوں) اس میں روح ڈال کر زندہ کردوں۔ اس جگہ نفخ نہیں بلکہ تمثیل ہے اور اضافت اضافت ِتخصیص ہے۔ فَقَعُوْالَہٗ سٰجِدِیْنَ (تم اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا) یہ وقع یقع سے امر ہے ای اسقطوا علی الارض یعنی اسجدوالہ اس کو سجدہ کرو اور فاء کو جواب اذا ہونے کی وجہ سے داخل کیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امر کا فعل کے وقت سے پہلے ہونا جائز ہے۔
Top