Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 26
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا : اور تحقیق ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ حَمَاٍ : سیاہ گارے سے مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔
تخلیق آدم۔ : 26: وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ (تحقیق ہم نے انسان کو پیدا کیا) یعنی آدم (علیہ السلام) مِنْ صَلْصَالٍ (بجنے والی مٹی سے) خشک مٹی جس کو آگ نہ پہنچی ہو مِّنْ حَمَأٍ (سیاہ گارے سے) یہ صلصال کی صفت ہے ای خلقہ من صلصال کائن من حمأ ای طین اسود متغیر اس کو پیدا کیا گارے سے جو بننے والی تھی سیاہ رنگ متغیر مٹی سے مَّسْنُوْنٍ (پتلا جس میں نقوش بنا دیے جائیں) جسمیں تصویر بنادی جائے۔ شروع میں تراب تھی جب اس کو پانی سے گوندھ دیا گیا تو طین بن گئی تو پھر پڑی رہی تو سیاہ کیچڑ بن کر حماء کہلائی جب اس کا نچوڑ نکالا تو سلالہ ہوگئی اس میں صورت بنائی تو مسنون کہلائی جب سخت ہوئی تو صلصال کہلائی پس مختلف مقامات پر ایجاز و تفصیل میں ان میں سے جو تعبیر لائی جائے ان میں تناقض نہیں۔
Top