Tafseer-e-Madani - Nooh : 20
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا : اور نہ تَتَمَنَّوْا : آرزو کرو مَا فَضَّلَ : جو بڑائی دی اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبُوْا : انہوں نے کمایا (اعمال) وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبْنَ : انہوں نے کمایا (ان کے عمل) وَسْئَلُوا : اور سوال کرو (مانگو) اللّٰهَ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اس کے فضل سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمًا : جاننے والا
تاکہ تم لوگ چلو اس کے اندر کھلے (کشادہ) راستوں میں
19 بچھونہ ارضی میں دعوت غور و فکر : سو زمین کے عظیم الشان بچھونے میں دعوت غور و فکر کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی نے تمہارے لئے اس زمین کو ایک عظیم الشان بچھونا بنایا تاکہ تم لوگ چلو پھرو اس کے کھلے کشادہ راستوں میں تاکہ اس طرح تم لوگ اس کرہ ارض کے، جس حصے میں بھی چاہو پہنچ جاؤ اور طرح طرح سے اس سے گوناگوں فائدے اٹھاؤ، سو اس ارشاد سے اب زمین کے اس عظیم الشان بچھونے میں غور و فکر کی دعوت دی جا رہی ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت و حکمت اور رحمت و عنایت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ جس میں دلائل و حکم اور عبرتوں اور بصیرتوں کے بےنہایت اور لاتعداد سامان پھیلے بکھرے ہیں جو اپنی زبان حال سے پکار پکار کر دوت غور و فکر دے رہے ہیں۔ پس ضرورت ہے نگاہ عبرت کی۔
Top