Tafseer-e-Madani - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم ہے مِمَّنِ افْتَرٰى : اس سے جو گھڑے عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ : اللہ پر جھوٹ کو وَهُوَ يُدْعٰٓى : حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو اِلَى الْاِسْلَامِ : اسلام کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم قوم کو
اور اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو جھوٹ باندھے اللہ پر جب کہ اس کو بلایا جا رہا ہو اسلام (کے نور مبین) کی طرف ؟ اور اللہ ہدایت (کی عظیم الشان اور بےمثل دولت) سے سرفراز نہیں فرماتا ایسے ظالم لوگوں کو
[ 18] " افتراء علی اللّٰہ " سب سے بڑا ظلم۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو یہود کی اس شقاوت و بدبختی پر اظہار افسوس کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر افتراء باندھے۔ سو اللہ پر افتراء باندھنا، والعیاذ باللّٰہ، سب سے بڑا ظلم ہے خاص کر اس صورت میں جبکہ ان کو اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو، جس میں خود ان کے لئے اور تمام بنی نوع انسان کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی اور امن و سلامتی کا سامان و پیغام ہے، اور استفہام یہاں پر انکاری ہے یعنی اس سے بڑھ کر ظالم اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ پس معلوم ہوا کہ اللہ پر جھوٹ گھڑنا اور وہ بھی دعوت الی الاسلام کے جواب میں افتراء علی اللہ اور سب سے بڑا گناہ اور سنگین جرم ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور افتراء علی اللہ سے یہاں مراد یہود بےبہبود کی ہوہ من گھڑت باتین ہیں جو انہوں نے اپنی بےبنیاد اور من گھڑت بزرگی اور برائی کے لئے بنا رکھی تھیں، مثلاً یہ کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں، ہم اللہ کی چنی ہوئی مخلوق ہیں باقی سب لوگوں کو ہماری خدمت کیلئے پیدا کیا گیا ہے، اور یہ کہ نبوت و رسالت کا شرف تو ہمیشہ بنی اسرائیل کے گھرانے ہی کے ساتھ خاص رہا، اس کے باہر کوئی نبی کس طرح پیدا ہوسکتا ہے ؟ سو اپنی اس طرح کی افتراء پروازیوں سے یہ لوگ راہ حق سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ اور اس طور پر محروم ہوئے کہ یہ ہمیشہ ہمیش کے خسارے میں مبتلا ہوگئے مگر ان کو اس کا احساس بھی نہیں۔ اور یہ خسارہ ایسا ہولناک خسارہ ہے جو کہ خساروں کا خسارہ ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔
Top