Tafseer-e-Madani - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اللہ کے نزدیک یہ طریقہ بڑا ہی ناپسندیدہ ہے کہ تم وہ کچھ کہو جو کہ خود نہ کرو
[ 3] قول و فعل میں تضاد بڑی بری بات۔ والعیاذ باللّٰہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قول و فعل کا تضاد یعنی کہنا کچھ، اور کرنا کچھ، اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑی بری بات ہے، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت بری ہے کہ تم وہ کچھ کہو جس پر خود عمل نہ کرو کیونکہ صدق و صفا اور قول و فعل کی مطابقت اسلام کی اہم اور بنیادی تعلیمات میں سے ہے اور اسی پر باہمی تعلقات اور حقوق و معاملات کا دارومدار بھی ہے، اور اسی سے معاشرتی اصلاح اور باہمی اعتماد کی فضا وابستہ ہے، جبکہ قول وعمل کے درمیان توافق اور مطابقت کی بجائے تنافض و تضاو کا پایا جانا ضعف ایمانی اور منافقت کی نشانی ہے۔ والعیاذ باللہ۔ چناچہ صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں آنحضرت ﷺ سے مروی ہے کہ تین چیزیں منافق کی نشانی ہیں اگرچہ وہ نماز بھی پڑھتا ہو، روزہ بھی رکھتا ہو، اور مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو یعنی جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے، اور جب اس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو وہ اس میں خیانت کرے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ اور ہر قسم کے شروروفتن سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویا اکرم الاکرمین،
Top