Tafseer-e-Madani - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو تم خود نہیں کرتے ؟
[ 2] دعویٰ بلا عمل کی ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا ایمان والو ! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو تم خود کرتے نہیں ؟ یہ استفہام انکار و توبیخ کے لئے ہے یعنی ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ تم اپنے قول کے خلاف کرو۔ روایات میں ہے کہ بعض صحابہ کرام نے کہا کہ کاش ہمیں کوئی ایسا عمل معلوم ہوجائے جو اللہ پاک کے یہاں سب سے زیادہ محبوب ہوتا کہ ہم اس میں اپنی جان و مال لگا دیں پھر جب جہاد کی فرضیت کی صورت میں وہ عمل ان کو بتادیا گیا تو بعض لوگ اس ضمن میں سست پڑگئے اور وہ کترانے لگے تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اس میں ان کی توبیخ و تقریع فرمائی گئی۔ [ ابن کثیر، مراغی، جامع، محاسن، صفوۃ وغیرہ ] سو ایمان و یقین اور صداقت شعاری کا تقاضا یہ ہے کہ انسان زبان وبیان سے جو کچھ کہے وہ اپنے عمل سے کرکے دکھائے۔ وباللّٰہ التوفیق، بہرکیف اس سے دعویٰ بلاعمل کے ممانعت فرمائی گئی ہے کہ یہ چیز مومن صادق کی شان کے لائق نہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ من کل زیغ و ضلال،
Top