Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 92
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا١ؕ وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ
وَهٰذَا : اور یہ كِتٰبٌ : کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے نازل کی مُبٰرَكٌ : برکت والی مُّصَدِّقُ : تصدیق کرنے والی الَّذِيْ : جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اپنے سے پہلی (کتابیں) وَلِتُنْذِرَ : اور تاکہ تم ڈراؤ اُمَّ الْقُرٰي : اہل مکہ وَمَنْ : اور جو حَوْلَهَا : اس کے ارد گرد وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں بِهٖ : اس پر وَهُمْ : اور وہ عَلٰي : پر (کی) صَلَاتِهِمْ : اپنی نماز يُحَافِظُوْنَ : حفاظت کرتے ہیں
اور (اسی طرح) یہ ایک عظیم الشان برکتوں بھری کتاب ہے، جسے ہم نے (اب) اتارا ہے، جو تصدیق کرنے والی ہے ان کتابوں کی جو کہ اس سے پہلے آچکی ہیں (تاکہ دنیا اس کی برکتوں سے مالا مال ہو) اور تاکہ آپ (اس کے ذریعے) خبراد کریں بستیوں کے مرکز (مکہ مکرمہ کے باشندوں) کو، اور ان سب کو جو اس کے گرد ہیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں4
166 قرآن حکیم ایک انتہائی مبارک کتاب : سو قرآن حکیم ایک ایسی عظیم الشان اور مبارک کتاب ہے جس کی برکتوں کا کوئی کنارہ نہیں۔ یعنی " کتاب " سے یہاں پر مراد قرآن حکیم ہے جس کی رحمتوں اور برکتوں کا کوئی کنارہ نہیں۔ جس کی سچی اور مبارک و مقدس تعلیمات انسان کو اس دنیا میں حیات طیبہ اور پاکیزہ زندگی سے نوازتی ہیں اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہان میں بھی نعیم مقیم سے سرفراز کرتی ہیں۔ سو یہ ایسی برکتوں بھری کتاب ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے نوازتی اور سرفراز کرتی ہے۔ اور اس سے اعراض اور محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہی وہ کتاب عظیم ہے جس کی بشارت و پیشینگوئی اس سے پہلے حضرت موسیٰ اور عیسیٰ سب ہی پیغمبروں نے دی۔ سو یہ انہی بشارتوں اور پیشینگوئیوں کا ظہور اور ان کی تصدیق ہے۔ پس اس پر ایمان لانا عقل و نقل دونوں کا تقاضا ہے۔ 167 قرآن حکیم گزشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق : اور قرآن حکیم کی تصدیق سابقہ آسمانی کتابوں کیلئے ایک تو اس طرح ہے کہ پہلی کتابوں میں اس کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ نبی آخر الزمان آئیں گے اور ایسی نئی کتاب اور نئی شریعت لائینگے جو انسان کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی کفیل وضامن ہوگی۔ تو اس طرح اس کتاب حکیم کا نفس نزول ہی ان کتابوں کی تصدیق ہے۔ اور دوسرے اس طرح کہ اس کتاب حکیم میں بھی انہی اصول و مبادی کی تعلیم دی گئی ہے جن کی ان کتابوں میں دی گئی تھی۔ اور تیسرے اس طرح کہ یہ کتاب اس کی تصریح کرتی ہے کہ وہ سابقہ کتب بھی اللہ کی طرف سے اتاری جانے والی کتابیں تھیں اور ان میں بھی ہدایت و نور تھا۔ اور اپنے اپنے دور میں ہدایت و نور کا سرچشمہ وہی کتابیں تھیں۔ سو اب یہ کتاب حکیم اس عالمگیر خیر و برکت کا منبع و سرچشمہ بن کر آئی ہے جس نے قیامت تک باقی رہنا ہے اور اس کے نزول کے بعد ہدایت و نور سے سرفرازی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سابقہ آسمانی کتابوں کی ہدایت اب سرے سے باقی رہی ہی نہیں۔ 168 قرآن حکیم کی روشنی سب دنیا جہاں کیلئے : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا کیا کہ قرآن حکیم کی روشنی سب دنیا جہاں کے لیے ہے کہ ۔ { وَمَنْ حَوْلَہَا } ۔ کا عموم ان سب کو شامل ہے۔ سو قرآن حکیم کی روشنی سب دنیا جہاں کیلئے ہے۔ اور اس روشنی سے فیضیاب ایمان والے ہی ہوتے ہیں کہ پورے کرئہ ارضی میں وہی ہیں جو آخرت کی باز پرس سے ڈرتے ہیں۔ اور اس بناء پر وہ صدق دل سے حق کی جانب رجوع کرتے ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں وہ ایمان و یقین کے اس نور سے بہرہ ور و سرفراز ہوتے ہیں جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار کرتا ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو قرآن حکیم کی اس کتاب مبارک کو ایک تو اس لئے اتارا گیا کہ یہ اس عالمگیر رحمت و برکت کی بشارت ہو جس کی پیشینگوئی پہلے کے آسمانی صحیفوں میں موجود ہے۔ اور دوسرے اس لئے کہ اس کے ذریعے امُّ القریٰ اور اس کے ارد گرد کے تمام لوگوں کے لیے انذار کا سامان ہو اور ان پر اتمام حجت ہوجائے ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ-
Top