Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 90
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو هَدَى : ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ فَبِهُدٰىهُمُ : سو ان کی راہ پر اقْتَدِهْ : چلو قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَسْئَلُكُمْ : نہیں مانگتا میں تم سے عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجرت اِنْ : نہیں هُوَ : یہ اِلَّا : مگر ذِكْرٰي : نصیحت لِلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان والے
ان حضرات کو (جن کا ذکر ہوا) اللہ نے (براہ راست) اپنی ہدایت سے نوازا تھا پس تم انہی کی ہدایت کی، پیروی کرو، (ان سے) کہو کہ میں (تبلیغ حق کے) اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا یہ تو محض ایک عظیم الشان نصیحت ہے سب جہانوں کے لئے1
159 سلامتی و نجات کی راہ اہل حق کی پیروی و اتباع : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم انہی حضرات کی ہدایت کی پییروی کرو کہ سلامتی کی راہ یہی ہے کہ اہل حق کی پیروی کی جائے۔ پس تم اس راہ حق و صواب پر پکے رہو اور انہی کی طرح صبر و ثبات اور استقلال اور استقامت سے کام لو کہ کامیابی کی راہ بہرحال یہی ہے کہ اہل حق اور اصحاب صدق و صفا کی پیروی و اتباع کی جائے۔ جن میں سرفہرست حضرات انبیائے کرام کی وہ قدسی صفت ہستیاں ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے کہ وہ براہ راست حق تعالیٰ کی حفاظت میں اور ہر خطا و قصور سے معصوم ہوتے ہیں۔ پھر وہ تمام حضرات جو ان کی سچی پیروی اور اتباع کرتے ہیں۔ اور وہ خواہشات نفس کی پیروی کی بجائے ہدایت وحق کی پیروی کرتے ہیں۔ سو سلامتی و نجات کی راہ حق اور اہل حق کی اتباع ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 160 قرآن حکیم ایک عظیم الشان نصیحت : اور ایسی عظیم الشان نصیحت کہ جو انسان کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی کفیل وضامن ہے۔ پس جو اس کو قبول کرے گا اس کا اپنا بھلا اور جس نے اس سے منہ موڑا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ میرا یا میری طرف سے پیش کردہ اس عظیم الشان نصیحت کا تو بہرحال کوئی نقصان نہیں۔ یہ بہرحال ایک ایسی عظیم الشان اور بےمثال نعمت ہے جسکو دنیا جہاں کے سب لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کیلئے نازل فرمایا گیا ہے جسکی روشنی و راہنمائی سے محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ قرآن حکیم کے لئے { ذکریٰ } کے اس لفظ کے استعمال سے دو اہم اور بنیادی حقیقتوں کی طرف اشارہ فرما دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ یہ کتاب حکیم جو کچھ کہہ اور بتارہی ہے وہ کوئی انوکھی اور اوپری چیز نہیں۔ بلکہ یہ در اصل انہی حقائق کی تذکیر و یاد دہانی ہے جو انسان کی فطرت کے اندر ودیعت ہیں۔ لیکن لوگوں نے ان کو اپنی خواہشات اور طرح طرح کی بدعات کے نیچے دبا دیا ہے۔ اور دوسرے یہ کہ یہ کتاب حکیم در اصل اسی ہدایتِ الٰہی کی تذکیر و یاد دہانی کرا رہی ہے جس کو حضرت نوح، ابراہیم اور دوسرے تمام انبیائے کرام لے کر آئے ہیں۔ لیکن ان کے ساتھ نسبت کے دعویداروں نے اس کی ہدایت کی جگہ مختلف ضلالتیں اور گمراہیاں ایجاد کرلیں۔ نیز اسی کے ذیل میں یہ بات بھی آتی ہے کہ یہ کتاب حکیم ان لوگوں کو بھی ان کے ہولناک انجام سے خبردار کرتی ہے جو اس کی متعین کردہ راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ کر اہواء و اَغراض کے پیچھے چلتے ہیں۔ ان کو اس کا بھگتان نہایت ہی ہولناک صورت میں بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top