Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 8
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ مَلَكٌ١ؕ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہیں اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر مَلَكٌ : فرشتہ وَلَوْ : اور اگر اَنْزَلْنَا : ہم اتارتے مَلَكًا : فرشتہ لَّقُضِيَ : تو تمام ہوگیا ہوتا الْاَمْرُ : کام ثُمَّ : پھر لَا يُنْظَرُوْنَ : انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتارا گیا اس (پیغمبر) پر کوئی فرشتہ، اور اگر ہم (ان فرمائش کے مطابق) کوئی فرشتہ اتار دیتے تو فیصلہ کبھی کا چکا دیا گیا ہوتا، پھر کوئی مہلت نہ ملتی ان (منکر) لوگوں کو،1
14 فرمائشی معجزوں کے بارے میں قانون و دستور خداوندی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتارا گیا اس پیغمبر پر کوئی فرشتہ اور اگر ہم ان کی فرمائش کے مطابق کوئی فرشتہ اتار دیتے تو فیصلہ کبھی کا چکا دیا گیا ہوتا اور پھر ایسے منکر لوگوں کو کوئی مہلت نہ ملتی کہ اللہ پاک کا قانون اور دستور یہی ہے کہ فرمائشی معجزے کے انکار کے بعد مہلت نہیں دی جاتی۔ کیونکہ حقائقِ غیبیہ کے اس طرح مکشوف اور واضح ہوجانے کے بعد نہ ماننے والوں کے لئے کوئی عذر باقی نہیں رہ جاتا۔ سو فرمائشی معجزوں کا پورا نہ ہونا خود ان لوگوں کے لئے بہتر ہے مگر لوگوں کی اکثریت ایسی ہے کہ اس حقیقت کو سمجھتی نہیں۔ اس لیے وہ ایسے فرمائشی معجزوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سو ایمان وہی معتبر ہے جو بن دیکھے اور غائبانہ ہو۔ ورنہ رفع حجاب اور کشف حقائق کے بعد کا ایمان نہ مطلوب ہے اور نہ معتبر کہ وہ ایمان ایمان بالغیب نہیں بلکہ ایمان بالمشاہدۃ ہے۔ جبکہ اصل مقصود ایمان بالغیب ہے۔ اور غیبی حقائق کے ظہور کے بعد بھی جو انکار کریں گے ان کو مہلت نہیں ملے گی کہ ان پر حجت تمام ہوچکی ہوتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top