Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور (ان لوگوں کے عناد اور ہٹ دھرمی کا یہ حال ہے کہ) اگر ہم آپ پر (اے پیغمبر ! کاغذ میں لکھی کوئی کتاب بھی اتار دیتے جسے یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ بھی لیتے، تب بھی ان کافروں نے یقیناً یہی کہنا تھا کہ یہ کچھ نہیں مگر ایک جادو ہے کھلم کھلا
13 عناد وہٹ دھرمی کا نتیجہ ہلاکت و محرومی : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم آپ پر کوئی ایسی لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے جس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ بھی لیتے تو بھی ایسے منکروں نے یہی کہنا تھا کہ یہ تو ایک جادو ہے کھلم کھلا۔ سو جن کی ضد اور ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہو ان سے خیر کی کیا توقع کی جاسکتی ہے ؟ اور ان پر کوئی افسوس کا ہے کو ؟ سو عناد اور ہٹ دھرمی ہلاکتوں کی ہلاکت اور اس کا نتیجہ و انجام ہمیشہ کی محرومی اور ہولناک تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس اس ارشاد عالی میں در اصل پیغمبر کے لئے اور آپ ﷺ کے توسط سے ہر داعی حق کے لئے تسلیہ و تسکین کا سامان ہے کہ منکرین کا انکار کسی واقعی عذر کی بنا پر نہیں بلکہ محض عناد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر ہے۔ اس لئے آپ ﷺ کو ان کے اعراض و انکار کی بنا پر دل گیر نہیں ہونا چاہئے اور ان کی بنا پر اپنے آپ کو کڑھن میں نہیں ڈالنا چاہئے ۔ { فَلَا تَذْھَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرَاتٍ } ۔ سو ایسوں سے اعراض اور روگردانی ہی سے کام لیں ۔ { وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْنَ } ۔ اور ایسے ہٹ دھرموں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ یہ اپنے انجام کو بہرحال پہنچ کر رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ -
Top