Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 79
اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
اِنِّىْ : بیشک میں وَجَّهْتُ : میں نے منہ موڑ لیا وَجْهِيَ : اپنا منہ لِلَّذِيْ : اس کی طرف جس فَطَرَ : بنائے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین حَنِيْفًا : یک رخ ہو کر وَّمَآ اَنَا : اور نہیں میں مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : شرک کرنیوالے
بیشک میں نے موڑ دیا اپنا رخ اس (معبود حقیقی) کی طرف جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین (کی اس حکمتوں بھری کائنات) کو، یکسو ہو کر اور میرا کوئی لگاؤ نہیں مشرکوں سے،2
141 اس کائنات کا خالق ہی معبود برحق ہے : سو حضرت ابراہیم نے اعلان فرمایا کہ بیشک میں نے اپنا رخ موڑ دیا اس معبود برحق کی طرف جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کی اس حکمتوں بھری کائنات کو۔ اور جب اس کی حکمتوں بھری اس کائنات کی پیدائش میں اس کا کوئی شریک نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک کیسے ہوسکتا ہے ؟ پس معبود برحق وہی ہے جو اس ساری کائنات کا خالق ومالک ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل اسی وحدہ لاشریک کا حق اور اسی کا اختصاص ہے۔ بہرکیف اس موقع پر پہنچ کر حضرت ابراہیم نے صاف اور صریح طور پر اپنی قوم سے براءت اور بیزاری کا اعلان کردیا کہ میں ان تمام معبودان باطلہ سے قطعی طور پر بری و بیزار اور لاتعلق ہوں جن کی پوجا پاٹ تم لوگ کرتے ہو۔ اور میں نے ان سے کٹ کر اور قطعی طور پر ان سے الگ ہو کر اپنے آپ کو اپنے اس رب کے حوالے کردیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کی اس عظیم الشان کائنات کو پیدا فرمایا اور اس کو وجود بخشا ہے کہ وہی ہے معبود برحق جو ہر قسم کی عبادت و بندگی کا حقدار ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top