Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 74
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِهَةً١ۚ اِنِّیْۤ اَرٰىكَ وَ قَوْمَكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
اِبْرٰهِيْمُ
: ابراہیم
لِاَبِيْهِ
: اپنے باپ کو
اٰزَرَ
: آزر
اَتَتَّخِذُ
: کیا تو بناتا ہے
اَصْنَامًا
: بت (جمع)
اٰلِهَةً
: معبود
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَرٰىكَ
: تجھے دیکھتا ہوں
وَقَوْمَكَ
: اور تیری قوم
فِيْ ضَلٰلٍ
: گمراہی
مُّبِيْنٍ
: کھلی
اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب ابراہیم نے کہا اپنے باپ آزر سے، کہ کیا آپ نے (من گھڑت) بتوں کو معبود قرار دے رکھا ہے، بیشک میں دیکھ رہا ہوں آپ کو بھی اور آپ کی قوم کو بھی (ڈوبا ہوا) کھلی گمراہی میں،
135 حضرت ابراہیم سے نسبت کا تقاضا ؟ : سو یہاں پر حضرت ابراہیم کے قصے کی تذکیر و یاددہانی کے حکم وارشاد سے دراصل یہ درس دیا گیا ہے کہ تم لوگ ان کی اتباع اور پیروی کرو کہ وہ وہی ابراہیم ہیں جنکی نسبت پر سب فخر کرتے ہیں اور ابراہیمی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اور جن کی اقتدا و پیشوائی کا دم یہ یہود و نصاریٰ سب بھرتے ہیں۔ اور مشرکین عرب کا تو اوڑھنا بچھونا ہی یہ دعویٰ تھا کہ وہ ابراہیم کی اولاد اور ان کے جانشین اور ملت ابراہیمی کے وارث اور پیروکار ہیں۔ حالانکہ یہ سب اسی شرک میں مبتلا ہیں جس کیخلاف حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسطرح علم جہاد بلند کیا تھا۔ یہ بعینہ وہی صورت حال ہے جس میں آج کے اہل بدعت مبتلا ہیں کہ نام تو لیتے ہیں حضرت شیخ جیلانی اور دوسرے بزرگان کرام کا اور ان ہی کے نام پر گیا رہویاں کھاتے، نذرانے بٹورتے اور طرح طرح کے کاروبار چلاتے ہیں۔ مگر عمل و کردار کے میدان میں یہ لوگ ان کی تعلیمات کے بالکل برعکس چلتے ہیں۔ یہاں تک کہ انہی کے نام پر شرک کو رواج دیتے ہیں اور ان کے بڑے انہی مشرکانہ رسوم و رواج کو حق بجانب ثابت کرنے کیلئے کتاب و سنت کی نصوص صحیحہ و صریحہ میں بھی تحریف و تاویل سے کام لیتے ہیں۔ سو بڑوں سے نسبت اور ان کے ساتھ رشتہ وتعلق کا تقاضا یہ ہے، اور یہی ہونا چاہیئے کہ ان کی ان تعلیمات کو اپنایا جائے جو انہوں نے دنیا کے سامنے پیش فرمائیں۔ نہ یہ کہ نام ان کا لیا جائے اور عمل ان کے خلاف ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہاں پر حضرت ابراہیم کی پاکیزہ اور قربانی و جہد مسلسل سے بھرپور و لبریز اور سبق آموز زندگی کا تذکرہ فرما کر اور اس کی یاد دہانی کرا کر ان کی پیروی کے دعویداروں کے سامنے آئینہ رکھ دیا گیا ہے کہ دیکھو ابراہیم کیسے اور کیا تھے اور تم لوگ کیسے اور کیا ہو ؟ ان کی زندگی کے طور طریقے کیا تھے اور تم لوگ کس ڈگر پر چل رہے ہو ؟ سو محض زبانی کلامی دعو وں سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس کے لیے اتباع اور پیروی کی اور ان کی نمونہ عمل اور اسوؤ حسنہ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ 136 آزر سے مراد ؟ اور ایک مغالطے کا جواب : قرآن پاک کے الفاظ ۔ { لِاَبِیْہِ اٰزَرَ } ۔ سے ظاہر و متبادر یہی ہے کہ یہ حضرت ابراہیم (علیہ الصلوۃ والسلام) کے والد کا نام تھا جو کہ کافرو مشرک اور بت پرست ہی نہیں، بت گر اور بت فروش بھی تھا۔ اور جن روایات میں ان کا نام تارخ بتایا گیا ہے اول تو وہ دراصل اسرائیلی روایات ہیں نہ کہ قرآن وسنت کی نصوص۔ پھر ہمیں کیا پڑی ہے کہ ان کی بنا پر قرآن حکیم کے اس ظاہر و متبادر مفہوم میں خواہ مخواہ تاویل سے کام لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ اس شخص کے یہ دونوں نام ہوئے ہوں۔ جیسا کہ تمام ثقہ علماء و مفسرین کرام کا کہنا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے بھی یہی مروی ہے۔ (جامع البیان، صفوۃ البیان، روح المعانی، المراغی اور المحاسن وغیرہ) ۔ علامہ ابن جریر اور ضحاک نے جزم و یقین کے ساتھ کہا ہے کہ آزر حضرت ابراہیم کے باپ کا نام تھا ( تفسیر المراغی وغیرہ ) ۔ اور صاحب صفوۃ التفاسیر اس موقع پر لکھتے ہیں کہ صحیح یہی ہے اور محققین نے تصریح کی ہے کہ یہ ابراہیم کے باپ کا نام تھا۔ اور نصوص کتاب و سنت اس شخص کے کفر پر صریح طور پر دلالت کرتی ہیں۔ اور اصل یہی ہے کہ لفظ کو اپنے ظاہر پر رکھا جائے اور جب تک کوئی قرینہ صارفہ موجود نہ ہو اس کو اس کے ظاہر سے نہ پھیرا جائے۔ پس اہل بدعت کے بعض بڑوں کا اس طرح کی اسرائیلی روایات کے سہارے یہ کہنا کہ حضرت ابراہیم کے باپ کا نام تارخ تھا اور وہ مومن اور موحد تھے، سراسر باطل اور مردود ہے۔ یہ دراصل شیعوں کا عقیدہ و نظریہ ہے، جن کا کہنا اور ماننا یہ ہے کہ نبی اور امام کے باپ دادا میں سے کوئی کافر و مشرک نہیں ہوسکتا۔ اور اسی شیعی عقیدے اور نظرئے کے جراثیم اپنوں کی سادگی، اہل بدعت کی غلو پسندی اور غیروں کی چالاکی و ملمع سازی وغیرہ مختلف عوامل و اَسباب کے باعث اہل حق کی کتابوں میں بھی سرایت کر گئے۔ چناچہ علامہ شام شیخ محمد جمال الدین القاسمی مرحوم و مغفور اس موقع پر اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اس ارشاد ربّانی میں شیعوں پر قطعی رد ہے جن کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی نبی کے باپ دادا میں سے کوئی کافر نہیں ہوسکتا۔ اور اسی بنا پر انہوں نے کہا کہ آزر حضرت ابراہیم کا باپ نہیں چچا تھا۔ (تفسیر القاسمی : ج 6 ص 584 طبع دارالفکر بیروت) ۔ اور امام رازی نے اس پر بڑی بسط و تفصیل سے کام کیا ہے۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ (علیہ الصلوۃ والسلام) کے باپ کے کافر اور دوزخی ہونے کی تصریح تو حضرت رسالت مآب (علیہ الصلوۃ والسلام) نے اپنے قول حق و صدق ترجمان میں فرمائی ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیثوں میں وارد ہے۔ چناچہ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق حضرت ابوہریرہ ۔ ؓ ۔ سے مروی ہے کہ آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز حضرت ابراہیم اپنے باپ آزر سے ملیں گے اس حال میں کہ اس کے چہرے پر[ کفر کی ] تاریکی چھائی ہوئی ہوگی۔ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس سے کہیں گے کہ کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ میری نافرمانی اور خلاف ورزی نہیں کرو۔ تو وہ کہے گا " فَالْیَوْمَ لا اُعْصِیْکَ " کہ " اب میں آپ کی نافرمانی کبھی نہیں کروں گا "۔ تب حضرت ابراہیم اپنے رب کے حضور عرض کریں گے کہ میرے مالک ! آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ میں تم کو قیامت کے روز رسوا نہیں کروں گا، تو اس سے بڑھ کر رسوائی اور کیا ہوگی کہ میرا یہ بدنصیب باپ آج دوزخ میں جا رہا ہے۔ تو اللہ پاک اس کے جواب میں فرمائے گا کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام قرار دے رکھا ہے۔ [ اس لئے تمہارا یہ کافر باپ اب کسی بھی طور پر جنت میں نہیں جاس کے گا ] پھر اللہ پاک حضرت ابراہیم سے فرمائیں گے کہ اپنے پاؤں کے نیچے دیکھو تو وہ دیکھیں گے کہ ان کا باپ آزر ایک گھنے بالوں والے بجو کی شکل میں پڑا ہوگا۔ تو اس کو اس کے پاؤں سے پکڑ کر دوزخ میں پھینک دیا جائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ (صحیح بخاری : کتاب الانبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ ۔ { وَاتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرَاہِیْمَ خَلِیْلاً } -) اب دیکھئے قرآن و سنت کی نصوص و تصریحات کیا کہتی ہیں اور اہل بدعت کے یہ صاحب کیا کہتے اور کس طرح کی گوہرا فشانی فرما رہے ہیں۔ یہ نصوص صاف وصریح طور پر کہتی اور بتلاتی ہیں کہ حضرت ابراہم (علیہ الصلوۃ والسلام) کا باپ آزر کافر و مشرک تھا۔ اور اس کو حضرت ابراہیم کی اس عاجزانہ اپیل و درخواست کے باوجود دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ مگر اہل بدعت کے ایسے تحریف پسندوں کا یہ کہنا ہے کہ نہیں وہ مومن و موحد تھا۔ سو یہ ہے مبلغ علم و دین اور یہ ہیں بلندبانگ دعوے ۔ فَاِلَی اللہ الْمُشْتَکٰی ۔ واضح رہے کہ اس سے ابراہیم (علیہ الصلوۃ والسلام) کی شان میں کوئی فرق نہیں آتا۔ جیسا کہ حضرات اہل علم نے اس کی تصریح فرمائی ہے ۔ " وَلا یَقْدَحُ ذٰلِکَ فِیْ مَقَامِ اِبْرَاہِیْمِ (علیہ السلام) " ۔ (صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ بلکہ اگر غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس سے آنجناب کی شان عالی اور مقام رفیع میں اور نکھار پیدا ہوتا ہے کہ ایسے کٹر کافر، پکے مشرک، بت پرست، بت گر اور بت فروش باپ کے گھر میں جنم لینے اور کفر و شرک کے اندھیروں میں ڈوبے ایسے ماحول میں آنکھ کھولنے کے باوجود آپ (علیہ السلام) ایمان و یقین اور اخلاص و توحید کے ایسے مقام پر فائز ہوئے کہ ابو الانبیاء اور امام الموحدین کے شرف وامتیاز سے مشرف وممتاز ہوئے جو کہ قدرت خدا وندی کا ایک معجزہ اور کرشمہ ہے ۔ علیہ وعلی نبینا افضل الصلوات واَتَمُّ التَّسلیمات، ما تبقی ہذہ الاحرف والکلمات، علی ہذہ ال اوراق والصَّفَحات ۔ (25 / 12 / 1996 ئ) ۔ بہرکیف یہاں پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اس عبرتوں بھرے قصے کی تذکیر و یاددہانی سے یہود و نصاریٰ مشرکوں اور خاص کر مشرکین مکہ پر حجت قائم کی جارہی ہے کہ ایسی عظیم الشان ہستی سے انتساب کا دعویٰ کرنے کے باوجود تم لوگ کس شرک میں پڑے ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 137 کفر و شرک کی نحوست اور مت ماری کا ہولناک انجام ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کہ آپ نے من گھڑت اور بےجان بتوں کو معبود قرار دے رکھا ہے۔ بیشک میں آپ کو بھی اور آپ کی قوم کو بھی کھلی گمراہی میں پڑا دیکھ رہا ہوں۔ سو ایسا شخص شرک و بت پرستی کے ضلال مبین میں مبتلا اور اوہام و خرافات کے جال میں الجھ اور پھنس کر رہ جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یعنی ایسی کھلی گمراہی میں جس کی ضلالت و گمراہی محتاج بیان نہیں۔ بھلا اپنے ہاتھوں کے گھڑے ہوئے بےجان پتھروں اور من گھڑت بتوں کی خدائی کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ سو انسان کا اپنی ہی جیسی کسی مخلوق کی پوجا کرنا ایک کھلم کھلا گمراہی ہے۔ پھر اس سے بڑھ کر یہ کہ کوئی انسان اپنے سے بھی کسی گھٹیا اور فروتر مخلوق کی پوجا کرے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ وہ کسی ایسی بےحقیقت اور عاجز مخلوق کی پوجا کرے جو من گھڑت اور خود اس کے ہاتھوں کی تراشیدہ ہو۔ تو پھر اس کی گمراہی میں کسی شک و شبہ کی کیا گنجائش ہوسکتی ہے ؟ اور اس سے بھی بڑھ کر ضلال مبین اور کھلی گمراہی اور کیا ہوسکتی ہے ؟ سو ایسی کھلی گمراہی کا ارتکاب وہی لوگ کرسکتے ہیں جن کی مت مار دی جاتی ہے اور ان کو سیاہ وسفید تک کی تمیز نہیں رہتی۔ سو ایسے لوگ ایسی کھلی گمراہی میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو ان کو حق و ہدایت کے نور سے بہت دور لے جاکر ہلاکت و تباہی کے ایسے ہولناک گڑھے میں ڈال دیتی ہے جہاں سے پھر واپسی کی کوئی صورت ان کیلئے ممکن نہیں رہتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف حضرت ابراہیم نے اپنے باپ کے ضمیر و وجدان کو جھنجھوڑتے ہوئے اس سے کہا ۔ { اَ تَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِہَۃً } ۔ " کیا آپ نے خود اپنے ہاتھوں کے گھڑے ہوئے بتوں کو معبود بنا ڈالا ہے ؟ " یہ تو ایک کھلی ہوئی گمراہی ہے جس میں آپ بھی مبتلا ہیں اور آپ کی قوم بھی۔ اور دوسری جگہ اس کو اس طرح بیان فرمایا گیا ۔ { َا تعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ } ۔ " کیا تم لوگ ان چیزوں کی پوجا کرتے ہو جن کو تم خود اپنے ہاتھوں سے گھڑتے ہو ؟ " (الصَّافَّاتْ : 90) یعنی تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا جو تم اس طرح کی حماقتوں کا ارتکاب کرتے ہو ؟ اور تمہاری مت آخر کہاں اور کیسے مار دی گئی کہ تم لوگ خود اپنے ہاتھوں کی گھڑی ہوئی ان بےجان اور بےحس و حرکت مورتیوں کو اپنا خدا مان کر ان کے آگے جھکتے اور اپنی تحقیر و تذلیل اور ہلاکت و تباہی کا سامان خود اپنے ہاتھوں کرتے ہو ؟ سو کفر و شرک اور بدعت وبت پرستی کی نحوست سے جب کسی کی مت مار دی جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو وہ ایسی ہی بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ایسی حرکات کا ارتکاب کرتا ہے جس کو زبان پر لانا بھی شریف انسان کے لیے ایک بار گراں ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top