Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب میں سے کسی چیز کی کوئی ذمہ داری نہیں، البتہ (بقدر استطاعت) نصیحت کرنا ان کا فرض ہے، شاید کہ وہ لوگ باز آجائیں،
122 نصیحت و خیر خواہی بہرحال مطلوب ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب میں سے کسی چیز کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ البتہ بقدر استطاعت نصیحت کرنا ان کا فرض ہے تاکہ یہ لوگ باز آجائیں اپنے کفر و باطل اور بےراہ روی سے۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ مومن صادق کے لئے اہل کفر و نفاق اور اصحاب زیغ و ضلال سے علیحدگی اور کنارہ کشی ضروری ہے تاکہ ان کے اختلاط اور ان کی ہم نشینی سے ان کی سیاہ بختی کے اثرات سے حفاظت ہوسکے۔ لیکن نصیحت و خیرخواہی اس کے باوجود جاری رکھی جانی چاہیئے تاکہ ان کا بھلا ہوسکے کہ دین نام ہی بھلائی اور خیرخواہی کا ہے کہ شاید اس طرح یہ لوگ باز آجائیں اپنی بری روش سے۔ اور اس کے نتیجے میں یہ بچ جائیں ہولناک انجام سے۔
Top