Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 67
لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ١٘ وَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
لِكُلِّ : ہر ایک کے لیے نَبَاٍ : خبر مُّسْتَقَرٌّ : ایک ٹھکانہ وَّسَوْفَ : اور جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے
ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تم لوگ خود ہی جان لو گے،4
119 ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے : پس اپنے وقت میں وہ ضرور ہو کر رہے گی۔ لہٰذا تم اس کی جلدی نہ مچاؤ بلکہ آنے والے اس عذاب سے بچنے کی فکر کرو۔ قبل اس سے کہ حیات مستعار کی یہ فرصت محدود تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور تم لوگ ہمیشہ کے لیے اس عذاب میں مبتلا ہو کر رہو جس کا حقدار و مستحق تم نے اپنے آپ کو اپنے عمل و کردار سے بنادیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہ حقیقت ہمیشہ تمہارے پیش نظر رہنی چاہئے کہ ہر بات کے ظہور کے لئے اللہ تعالیٰ کی تقویم میں ایک وقت مقرر ہے۔ اس وقت وہ بہرحال ظاہر ہو کر رہے گی۔ کسی کے ٹالے ٹل نہیں سکے گی اور اس وقت تم اس کو خود یکھ لو گے ۔ { وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَائَ ہ بَعْدَ حِیْنٍ } ۔ پس عذاب مانگنے کی بجائے اس سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے۔ 120 منکرین و غافلین کو تنبیہ و تذکیر : سو منکرین و غافلین کو تنبیہ و تذکیر کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ عنقریب تم لوگ خود ہی جان لو گے جس وقت وہ عالم مشاہدہ برپا ہوجائے گا اور غیبی حقائق کھل کر تمہارے سامنے آجائیں گے تو اس وقت تمہیں سب کچھ خود بخود اور پوری طرح معلوم ہوجائے گا۔ مگر اس وقت تمہارے لئے حسرت و افسوس کے سوا کوئی اور چارہ نہ ہوگا۔ سو دین حق اپنی رحمت بھری تعلیمات کے ذریعے تمہیں اس ہولناک انجام سے بچانا چاہتا ہے اور تم لوگ ہو کہ اس سے بچنے کی فکر کرنے کی بجائے اس کو جلد لانے کا مطالبہ کر رہے ہو۔ آخر تمہاری مت کیوں مار دی گئی ؟ اور تم لوگ اس قدر اندھے اور اوندھے کیوں ہوگئے ؟ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے ایمان و یقین کی دولت سے محرومی اور عناد اور ہٹ دھرمی کا کہ اس سے انسان اندھا اور اوندھا ہوجاتا ہے اور اس کی مت ایسے مار کر رکھ دی جاتی ہے کہ اس کو اپنے نفع و نقصان کی بھی تمیز نہیں رہتی اور وہ عذاب و نقصان سے بچنے کی فکر کی بجائے اس کا مطالبہ کرنے لگتا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top