Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 65
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ یَلْبِسَكُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَفْقَهُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ الْقَادِرُ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّبْعَثَ : بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابًا : عذاب مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر اَوْ : یا مِنْ : سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِكُمْ : تمہارے پاؤں اَوْ يَلْبِسَكُمْ : یا بھڑا دے تمہیں شِيَعًا : فرقہ فرقہ وَّيُذِيْقَ : اور چکھائے بَعْضَكُمْ : تم میں سے ایک بَاْسَ : لڑائی بَعْضٍ : دوسرا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کس طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَفْقَهُوْنَ : سمجھ جائیں
کہو کہ وہ اس پر بھی قادر ہے کہ بھیج دے تم پر کوئی ہولناک عذاب تمہارے اوپر سے، یا تمہارے قدموں کے نیچے سے، یا وہ ٹکرا دے تم لوگوں کو آپس میں مختلف گروہ بنا کر، اور چکھا دے تم کو آپس میں ایک دوسرے کی لڑائی کا مزہ، ذرا دیکھو تو کہ ہم کسی طرح پھیر پھیر کر (اور طرح طرح سے) بیان کرتے ہیں اپنی آیتوں کو، تاکہ یہ لوگ سمجھ سکیں،3
114 اللہ کا عذاب اوپر سے بھی آسکتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ وہ خالق ومالک اس پر قادر ہے کہ تم لوگوں پر کوئی ہولناک عذاب بھیج دے تمہارے اوپر سے تباہ کن بجلیوں یا طوفانی بارشوں کی شکل میں یا یخ بستہ اور بھاری بھرکم اولوں کی صورت میں۔ جیسا کہ ابھی کچھ دن پہلے کی خبر ہے جسے دنیا کے تمام ذرائعِ ابلاغ نے پھیلایا اور نشر کیا کہ یورپ کے ملک سپین میں چار چار کلو کے اولے پڑے۔ جس پر سائنس دان اپنی لیبارٹریوں میں بحث و تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ کیا چیز ہے ؟ یا آگ برساتی آتش فشانی کے طور پر یا اور کسی ایسے ہولناک عذاب کی شکل میں جو تمہارے تصور میں بھی نہ ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ پاک کے ایسے کسی عذاب سے نڈر اور بےخوف نہیں ہوجانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی اور کسی بھی شکل میں آسکتا ہے ۔ اللہ ہر قسم کے عذاب سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ۔ اللہ کن لنا ولا تکن علینا - 115 اللہ کا عذاب تمہارے پاؤں کے نیچے سے بھی آسکتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اس پر قادر ہے کہ تم لوگوں پر کوئی عذاب بھیج دے تمہارے قدموں کے نیچے سے زمین میں دھنسا کر یا زلزلوں اور سیلابوں وغیرہ کی شکل میں۔ جیسا کہ پہلے بھی ہوتا آیا ہے اور آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے آئے دن ہوتا رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ گزشتہ سال بحرہند سے اٹھنے والے ہولناک طوفان نے ہندوستان کی ساحلی ریاست اڑیسہ کو تہس نہس اور ملیامیٹ کرکے رکھ دیا۔ اور اب جبکہ راقم آثم ان سطور کی پروف ریڈنگ کر رہا ہے ایک ہولناک زلزلے نے ہندوستانی ریاست گجرات کو صرف ڈیڑھ دو منٹ کے اندر ملیامیٹ کرکے ملبے کا ڈھیر بنادیا۔ اسی طرح کا حال امریکی ریاست فلوریڈا، میکسیکو سٹی، چلی اور پیرو وغیرہ کا ہوچکا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ کا عذاب اس طرح کی کسی بھی شکل میں، کہیں بھی اور کبھی بھی آسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے بےفکر اور نڈر نہیں ہوجانا چاہیے۔ بلکہ اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے کہ وہ اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت و عنایت سے اس طرح کے ہر عذاب سے ہمیشہ محفوظ رکھے کہ اس سے نڈر اور بےفکر ہوجانا بڑے خسارے کا سودا ہے ۔ { فَلَا یَأمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّا الْقُوْمُ الْخَاسِرُوْن } ۔ اللہ ہر خسارے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ۔ اور ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔ 116 اللہ کا عذاب آپس کے ٹکراؤ کی شکل میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یا وہ تم لوگوں کو آپس میں ٹکرا دے مختلف گروہ بنا کر اور تم لوگوں کو ایک دوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے۔ اور اسطرح تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹنے لگو اور ان کے گھر بار اجاڑنے میں لگ جاؤ۔ جیسا کہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے اور آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے ہو رہا ہے۔ جیسے پاکستان، افغانستان، ہندوستان، لبنان، سری لنکا اور کو لمبیا وغیرہ وغیرہ کے مختلف ملکوں اور ان کے مختلف شہروں میں آج ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے کہ قتل وخون ریزی کا بازارگرم ہے۔ گردنیں کٹ رہی ہیں۔ عزتیں لٹ رہی ہیں۔ سلب و نہب کی کاروائیاں جاری ہیں اور ہر طرف آگ اور دھویں کے خوفناک مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ کا عذاب ۔ والعیاذ باللہ ۔ کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں آسکتا ہے۔ اس سے کبھی بھی نڈر اور بےخوف نہیں ہونا چاہیئے بلکہ ہمیشہ اللہ سے ڈرتے اور اس کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ اس سے نڈر اور بےخوف ہونا بڑے ہی خسارے کا سودا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بندہ بہرحال عاجز اور بےبس اور اللہ تعالیٰ کی عنایت کا محتاج ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 117 فہمِ حق اصل اور اہم مطلب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ذرا دیکھو تو کہ ہم کس طرح پھیر پھیر کر اور انداز بدل بدل کر بیان کرتے ہیں اپنی آیتوں کو تاکہ یہ لوگ سمجھ سکیں۔ یعنی سمجھ سکیں حق اور حقیقت کو۔ کیونکہ فہمِ حق اصل اور اہم مطلب ہے کہ اسی کے نتیجے میں حق و ہدایت کی دولت حاصل ہوتی ہے جو کہ اصل اور حقیقی دولت ہے۔ اور یہ اس لیے کہ نور حق و ہدایت سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ یعنی تاکہ یہ لوگ سمجھ سکیں حق اور حقیقت کو اور ان کو حق کی طرف رجوع نصیب ہو سکے۔ اور اس طرح یہ لوگ دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ور و سرفراز ہو سکیں ۔ وبا اللہ التوفیق ۔ کیونکہ حق کا فہم و ادراک اور نور حق و ہدایت سے سرفرازی و بہرہ مندی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ اور اس نور مبین سے محرومی دارین کا خسارہ و محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ہم اپنی آیتوں اپنی قدرت کی نشانیوں اور اپنے اختیار و تصرف کی دلیلوں کو طرح طرح سے اور انداز و اسلوب بدل بدل کر ان لوگوں کو سناتے ہیں تاکہ یہ حق اور حقیقت کو سمجھیں اور اپنے کفر وعناد سے باز آئیں۔ لیکن یہ لوگ ہیں کہ اپنی بدبختی کی بنا پر تمردو سرکشی کی راہ میں ہی آ گے بڑھے جا رہے ہیں اور عذاب سے بچنے کی فکر و کوشش کی بجائے اسے لانے اور دکھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اور یہی نتیجہ ہوتا ہے عناد اور ہٹ دھرمی کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ ہمیشہ نور حق و ہدایت سے سرفراز و مالامال رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top