Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 50
قُلْ لَّاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّیْ مَلَكٌ١ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ؕ اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ۠ ۧ
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّآ اَقُوْلُ
: نہیں کہتا میں
لَكُمْ
: تم سے
عِنْدِيْ
: میرے پاس
خَزَآئِنُ
: خزانے
اللّٰهِ
: اللہ
وَلَآ
: اور نہیں
اَعْلَمُ
: میں جانتا
الْغَيْبَ
: غیب
وَلَآ اَقُوْلُ
: اور نہیں کہتا میں
لَكُمْ
: تم سے
اِنِّىْ
: کہ میں
مَلَكٌ
: فرشتہ
اِنْ اَتَّبِعُ
: میں نہیں پیروی کرتا
اِلَّا
: مگر
مَا يُوْحٰٓى
: جو وحی کیا جاتا ہے
اِلَيَّ
: میری طرف
قُلْ
: آپ کہ دیں
هَلْ
: کیا
يَسْتَوِي
: برابر ہے
الْاَعْمٰى
: نابینا
وَالْبَصِيْرُ
: اور بینا
اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ
: سو کیا تم غور نیں کرتے
(ان سے) کہو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں، اور نہ ہی میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں، میں تو صرف پیروی کرتا ہوں اس وحی کی جو میری طرف بھیجی جاتی ہے،3 (ان سے) کہو کیا برابر ہوسکتے ہیں اندھا اور آنکھوں والا ؟ تو کیا تم لوگ (اتنا بھی) نہیں سوچتے
76 پیغمبر کا اعلان کہ میرے پاس اللہ کے خزانے نہیں ہیں : سو پیغمبر کو حکم وارشاد فرمایا گیا کہ آپ ان لوگوں سے کہو کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں کہ میں تمہاری خواہشیں اور فرمائشیں پوری کرسکوں۔ بلکہ یہ تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ وہ جس کو چاہے اور جب اور جتنا چاہے عطا فرمائے۔ میں نے اس طرح کا کوئی دعویٰ کیا ہی کب ہے کہ تم لوگ خدائی اختیار سے تعلق رکھنے والے اس طرح کے امورکا مجھ سے مطالبہ کرو۔ میرا کہنا تو صرف یہ ہے کہ میں اس کا ایک بندہ ہوں جسے اس نے اپنی پیغام رسانی کے لئے چنا ہے اور مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے۔ اور میرا کام اسی وحی کی پیروی کرنا ہے اور بس ۔ { اِنْ اَتَّبِعُ الاَّ مَا یُوحٰیٓ اِلَیَّ } ۔ سو پیغمبر نے اس حقیقت کا صاف اور صریح طور پر اعلان فرما دیا کہ اللہ کے خزانے میرے پاس نہیں اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں۔ اور اللہ پاک نے ۔ { قُلْ } ۔ " کہو " کے حکم و ارشاد سے آپ کو اس طرح یہ اعلان کرنے کی ہدایت فرمائی۔ جس سے یہ حقیقت پوری طرح واضح اور آشکارا ہوجاتی ہے کہ اللہ کے خزانے اسی کے پاس ہیں۔ وہی سب کو دیتا اور تقسیم فرماتا ہے اور اپنی حکمت اور مشیت کے مطابق جسکوجتنا اور جب چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔ آسمان و زمین کی ہر چیز اور تمام مخلوق اسی کی محتاج اور اسی کے در کی سوالی ہے۔ اور وہی وحدہ لاشریک سب کو سب کچھ دیتا اور ہر سوالی اور محتاج کی حاجت روائی فرماتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر اس کو طرح طرح سے واضح فرمایا گیا ہے۔ سو کتنے بہکے بھٹکے اور گمراہ ہیں وہ لوگ جو اس وحدہ لاشریک کو چھوڑ کر جو کہ سب خزانوں کا مالک و مختار ہے طرح طرح کی عاجز اور بےبس مخلوق سے مانگتے اور ان کے آگے دست سوال دراز کرتے ہیں۔ اور اس طرح اپنی تذلیل کا سامان خود کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے پیغمبر کی زبانی اس باب میں آخری اور فیصلہ کن اعلان کروا دیا گیا ہے کہ تم لوگوں کو اگر مجھ سے بحث کرنی ہے تو اس چیز کے بارے میں کرو جو میں تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ جو میرا منصب و مقام اور میری ذمہ داری ہے۔ اور جس کا میں داعی اور مبلغ ہوں۔ اس کو چھوڑ کر تم لوگ آخر ان چیزوں کے بارے میں مجھ سے کیوں جھگڑتے اور الجھتے ہو جن کے بارے میں میں نے کبھی کوئی دعویٰ سرے سے کیا ہی نہیں اگر میرے پاس کوئی خزانے ہیں تو آخر میں نے تم لوگوں سے کب کہا تھا کہ میرے پاس خزانے ہیں۔ جو تم لوگ مجھ سے اس طرح لایعنی سوالات کرو ؟ میرا کام تو صرف انذار اور تبشیر ہے کہ اگر تم لوگ صدق دل سے ایمان لاؤ گے تو تمہارے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی خوشخبری ہے۔ اور اگر تم انکار و اعراض سے کام لو گے تو تمہیں بڑا ہی ہولناک انجام پیش آئے گا اور تم کو بڑا ہی سخت خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 77 پیغمبر عالم غیب نہیں ہوتے : سو صاف اور صریح طور پر پیغمبر سے اس حقیقت کا اعلان کروایا گیا کہ " میں غیب نہیں جانتا " ۔ { لاَ اَعْلَمُ الْغَیْبَ } ۔ کہ تم لوگ مجھ سے غیب کے بارے میں سوال کرو۔ علم غیب تو خاصہ خدا وندی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربّانی ہے ۔ { قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰاتِ وَالاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ } ۔ (النمل : 65) " کہو کہ زمین و آسمان کی اس پوری کائنات میں کوئی بھی نہیں جو غیب جانتا ہو سوائے ایک اللہ تعالیٰ کے "۔ اہل بدعت علم غیب کے اپنے شرکیہ عقیدے کو ایسی صاف وصریح آیات کریمہ اور نصوص مطہرہ کی زد سے بچانے کے لئے ان میں طرح طرح کی تحریفات اور تلبیسات سے کام لیتے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ لوگ ایسی آیات کریمہ کے ترجمے میں بھی اپنے اس طرز عمل سے نہیں چوکتے۔ چناچہ ان کے بعض بڑوں نے اس آیت کریمہ میں وارد اس ارشاد ربّانی ۔ { لاَ اَعْلَمُ الْغَیْبَ } ۔ کا ترجمہ اس طرح کیا ہے " اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں " حالانکہ عربی کا ایک عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ " لا اَعْلَمُ " واحد متکلم مضارع منفی کا صیغہ ہے جس کا سیدھا سادا اور صاف معنیٰ ومطلب اور ترجمہ یہ ہے کہ " میں نہیں جانتا " اور " نہیں جان سکتا "۔ اور اس میں ذاتی وغیر ذاتی کی کوئی تمیز و تفریق نہیں۔ اور جب کسی انسان کا وجود ہی ذاتی نہیں تو پھر اس سے کسی ذاتی صفت کے نفی کرنے کا آخر سوال ہی کیا پیدا ہوتا ہے ؟ جو بھی صفت منفی ہوگی وہ عطائی ہی ہوگی۔ اور جب آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کا تو وجود مبارک ہی بذات خود عطا و بخشش خدا وندی ہے تو پھر اس میں کسی ذاتی صفت اور اس کی نفی کا سوال ہی کیا پیدا ہوتا ہے ؟ کیا کبھی آپ ﷺ نے اپنے وجود مبارک کی بھی اس معنیٰ کے اعتبار سے نفی فرمائی ہے جو کہ اہل بدعت اپنی تحریفانہ ذہنیت سے لیتے ہیں۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔ تو پھر عقیدئہ علم غیب کی نفی میں اس تاویل کی آخر کیا گنجائش ہوسکتی ہے ؟ نیز جس طرح اہل بدعت ۔ { لَا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰاتِ وَالاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ } ۔ جیسی صاف اور صریح آیات کا یہ مطلب لیتے اور اس طرح کی تاویل و تحریف کرتے ہیں اگر اسی طرح کی منطق کوئی شخص کلمہ توحید " لَا اِلٰہَ اِلَّا اللَّہُ " میں چلانے لگے، اور وہ انہی کی اس زبان و منطق میں یوں کہنے لگے کہ کلمہ طیبہ میں تو دراصل ذاتی الوہیت کی نفی ہے نہ کہ عطائی کی۔ اور اس بنا پر وہ عطائی الوہیت کا دعویٰ کرنے لگے کہ " لا " اور " اِلَّا " کے جو کلمات نفی و حصر کے مذکورہ بالا آیت کریمہ کے اندر موجود ہیں، بعینھا وہی کلمہ طیبہ میں بھی ہیں۔ تو اس منطق کے موجد یہ اہل بدعت ایسے شخص کی اس کفریہ منطق کا آخر کیا جواب دیں گے ؟ اور پھر وجود اور علم ہی پر کیا موقوف ہے، آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کی تو دراصل ہر چیز ہی عطائی تھی۔ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت، وحی و کلام، فضل و کمال، سب کچھ عطا ہی عطا تھا۔ مگر ان میں سے کسی کی بھی کبھی آپ ﷺ نے نفی نہیں فرمائی۔ پس معلوم ہوا کہ علم غیب کی نفی ذاتی ہونے کے اعتبار سے نہیں بلکہ مطلقاً ہے۔ اور اہل بدعت کی یہ منطق بےکار سخن سازی اور مغالطہ آمیزی کے سوا کچھ نہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی طرح اس موقع پر ان کے ایک اور صاحب کا اپنے تفسیری [ بلکہ تحریفی ] حواشی میں یہ کہنا کہ اس میں علم غیب کی نفی نہیں بلکہ دعوائے علم غیب کی نفی ہے بھی محض ایک مغالطہ آمیزی ہے کہ اول تو یہاں دعوے کا کوئی لفظ سرے سے ہے ہی نہیں۔ بلکہ سیدھے، سادے اور صاف وصریح لفظوں میں فرمایا گیا ہے ۔ { لَا اَعْلَمُ الْغَیْبَ } ۔ کہ " میں غیب نہیں جانتا "۔ دوسرے یہ بات سرے سے پیغمبر کی شان اقدس کے لائق ہی نہیں کہ حقیقت کچھ اور ہو اور پیغمبر بتائے کچھ اور۔ بلکہ اس کا تو کام ہی پیروی کرنا ہوتا ہے اس وحی کی جو ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے آتی ہے اور بس۔ جیسا کہ ِ ارشاد قرآنی ہے ۔ { اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰیٓ اِلَیَّ } ۔ " میرا کام تو صرف اتباع اور پیروی کرنا ہے اس وحی کی جو میری طرف بھیجی جاتی ہے "۔ اور پیغمبر جو کچھ فرماتا ہے وہ محض وحی ہوتی ہے۔ اس میں اپنی خواہش نفس کی کوئی بات ہوتی ہی نہیں۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی، اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی } ۔ سو پیغمبر جو کچھ فرماتا ہے وہ امر واقع اور حقیقت نفس الامری کے اعتبار سے ہی ہوتا ہے نہ کہ محض کسر نفسی اور ظاہر کے اعتبار سے۔ یا دعویٰ اور ادعاء کرنے کے طور پر۔ جیسا کہ اہل بدعت کے تحریف پسندوں کا کہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہر زیغ و ضلال سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین - 78 پیغمبر کوئی فرشتہ یا نوری مخلوق نہیں ہوتا : سو صاف اور صریح طور پر پیغمبر کی زبان سے اعلان کروایا گیا کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میں کوئی فرشتہ ہوں ۔ { وَلَا اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَک } ۔ جو تم مجھ پر یہ اعتراض کرو کہ یہ کیسا پیغمبر ہے جو کھاتا پیتا اور بال بچوں والا ہے وغیرہ۔ میں نے آخر ایسی کسی ملکیت اور اپنے نوری ہونے کا ایسا کوئی دعویٰ کیا ہی کب ہے جو تم مجھے اس طرح کا الزام دے سکو ؟ یا مجھ پر ایسے اعتراضات کرسکو ؟ سو اس سے اہل بدعت کے عقیدئہ نور کی جڑ بھی کٹ جاتی ہے ۔ والحمد للہ ۔ سو پیغمبر کو الوہیت اور ملکیت دونوں کے ادعاء سے براءت کے اعلان کا حکم فرمایا گیا کہ نہ میں نے کبھی الوہیت کے کسی شائبے تک کا اپنے لیے کوئی دعویٰ کیا اور نہ کسی ملکیت کا۔ بلکہ میں تو صرف انسان ہوں جس کو اللہ تعالیٰ نے شرف رسالت سے مشرف فرمایا ہے۔ (محاسن التاویل اور مراغی وغیرہ) ۔ میرا کام اور میری شان تو صرف تبلیغِ حق ہے اور اس وحی کی پیروی کرنا جو میرے رب نے میری طرف بھیجی ہے اور بس۔ کوئی خدائی صفت نہ میرے اندر پائے جانے کا کوئی سوال ہے اور نہ ہی میں نے اس طرح کا کبھی کوئی دعویٰ کیا۔ اور بشر کی ہدایت کے لیے بشر ہی کا رسول ہونا تقاضائے عقل ونقل ہے۔ 79 پیغمبر کا اصل کام وحی خداوندی کی اتباع ہوتا ہے : سو صاف وصریح طور پر اور حصر و قصر کے کلمات کے ساتھ پیغمبر سے اس حقیقت کا اظہار واعلان کرایا گیا کہ میرا کام تو صرف اتباع اور پیروی کرنا ہے اس وحی کی جو میری طرف بھیجی جاتی ہے ۔ { اِنْ اَتَّبِعُ الا مَا یُوْحٰی اِلَیَّ } ۔ یعنی اس وحی کی پیروی جو میری طرف بھیجی جاتی ہے میرے رب کی طرف سے۔ پس نہ میں اپنی طرف سے کچھ کہتا ہوں اور نہ ہی مجھے اس بات کا کوئی اختیار ہے کہ اپنی طرف سے کچھ کہوں۔ بلکہ میرا کام تو صرف اتباع اور پیروی کرنا ہے اس پیغام حق کی جو کہ میرے رب کی جانب سے بذریعہ وحی مجھے ملتا ہے اور بس۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ پیغمبر کبھی تواضع اور انکساری کی بنا پر بھی ایسی کوئی بات نہیں کہتا جو کہ حق اور حقیقت کے خلاف ہو۔ پس اہل بدعت کا یہ کہنا کہ آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے ۔ { اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ } ۔ جیسے ارشادات محض بطور تواضع فرمائے تھے وغیرہ محض ان لوگوں کی اپنی خانہ ساز منطق ہے جس کی نہ کوئی اصل ہے نہ اساس ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 80 نور حق و ہدایت سے محروم انسان اندھا ہوتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا باہم برابر ہوسکتے ہیں اندھا اور آنکھوں والا ؟۔ سو جس نے نور حق و ہدایت سے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہو وہ اندھا ہے اگرچہ دنیاوی اعتبار سے اس کی نگاہ کتنی ہی تیزکیوں نہ ہو۔ اس کے نتیجے میں وہ توحید و شرک، حق و باطل اور صفات خالق و مخلوق کے درمیان فرق نہیں کرسکتا۔ اور اس طرح وہ اندھیروں میں ڈوبا رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جس طرح ظاہری اور حسی راستہ دیکھنے کے لئے دو روشنیوں کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی ایک آنکھوں کی روشنی جو انسان کے اپنے وجود کے اندر ہوتی ہے اور ایک باہر کی روشنی جیسے سورج چاند اور بجلی وغیرہ کی روشنی۔ اگر ان دونوں میں سے ایک بھی مفقود ہو تو انسان ظاہری اور حسی راستہ نہیں دیکھ سکتا۔ اور اس کے نشیب و فراز سے واقف و آگاہ نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح حق و ہدایت کا معنوی راستہ دیکھنے کے لئے بھی اس کو دو روشنیوں کی ضرورت ہے۔ ایک عقل و خرد کی وہ معنوی روشنی جو انسان کے اپنے وجود کے اندر ہوتی ہے اور دوسری وحی کی وہ عظیم الشان روشنی جو اس کو حضرات انبیاء و رسل کے ذریعے ملتی ہے۔ سو جو لوگ نور وحی سے محروم ہوتے ہیں اور وہ اس سے منہ موڑتے ہیں وہ اندھے اور اندھیروں میں بھٹکنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 81 منکرین کے قلب و ضمیر پر ایک دستک : سو منکرین کے قلب و ضمیر پر دستک کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم لوگ اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ نور حق و ہدایت کی دولت سے بہرہ ور انسان ہی آنکھوں والا ہوتا ہے۔ جو اس فرق و امتیاز کو جانتا مانتا ہے۔ یعنی جس طرح اندھا اور دیکھنے والا آپس میں برابر نہیں ہوسکتے اسی طرح حق و باطل کے یہ دونوں علمبردار بھی آپس میں کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ نہ حال کے اعتبار سے اور نہ انجام و مآل کے اعتبار سے۔ کہ نور حق و ہدایت کی دولت سے بہرہ مند انسان آنکھوں والا اور صحیح فکر و بصیرت رکھنے والا سلیم الفطرت انسان ہوتا ہے۔ جبکہ اس سے محروم انسان اندھا، بہرہ اور اوندھا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے پوچھو کہ کیا اندھے اور بینا باہم برابر ہوسکتے ہیں ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر مومن و کافر اور موَحّد و مشرک باہم برابر کس طرح ہوسکتے ہیں ؟ سو مومن و موحد آنکھیں کھول کر راہ حق و صواب پر چلتا ہے، جبکہ کافر و مشرک نور حق و ہدایت سے منہ موڑ کر اندھا اور اوندھا بن کر اپنے منہ کے بل چلتا ہے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { اَفَمَنْ یََّمْشِیْ مُکِبًّا عَلٰی وَجِہِہٖ اَھْدیٰ اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ } ۔ (الملک :22) ۔
Top