Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 42
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَخَذْنٰهُمْ بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے (رسول) اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَخَذْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں پکڑا بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَضَرَّعُوْنَ : تاکہ وہ عاجزی کریں
اور بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سی امتوں کی طرف اپنے رسول بھیجے، پھر (ان کے نہ ماننے پر) ہم نے ان کو پکڑا تنگی اور تکلیف میں، تاکہ وہ لوگ عاجزی کرتے ہوئے جھک جائیں (اپنے رب کے حضور)
67 ابتلاء و مصائب سے ایک اہم مقصود کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ مصائب سے مقصود لوگوں کے اندر عجز و انکسار پیدا کرنا ہے تاکہ اس طرح وہ عبدیت و بندگی کی اس راہ حق وصواب کو اپنائیں جو ان کی طبیعت و فطرت کے لائق اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی واحد راہ ہے تاکہ اس طرح خود ان کا بھلا ہو۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ وہ جھک جائیں۔ یعنی تاکہ وہ جھک جائیں اللہ پاک کے حضور عاجزی کرتے ہوئے اور ان کی اکڑی ہوئی گردنوں میں خم آجائے۔ اور وہ حق کی طرف رجوع کرسکیں۔ معلوم ہوا کہ اس اعتبار سے مصائب و آلام بھی رحمت کا باعث ہوتے ہیں کہ ان سے بندے کو رجوع الی اللہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے۔ مگر ہم چونکہ عاجز اور کمزور مخلوق ہیں اس لئے ہمیں اس وحدہ لاشریک سے ہمیشہ عافیت ہی مانگنی چاہیئے۔ لیکن جب مصیبت آجائے تو اس پر صبر و برداشت سے کام لینا چاہیئے اور فکر و کوشش ہمیشہ رجوع الی اللہ کی کرنی چاہیئے کہ اسی میں دارین کی خیر ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہر مصیبت سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ۔ وَالْحَمْدُ اللہ عَلٰی کُلِّ حَالٍ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے اللہ تعالیٰ کی ایک اور سنت کو واضح فرما دیا گیا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے تم سے پہلے بہت سی قوموں کی طرف اپنے رسول بھیجے۔ اور ان لوگوں کو ہم نے مختلف قسم کی جسمانی اور مالی مصیبتوں میں مبتلا کیا تاکہ ان کے دلوں میں خدا کا خوف پیدا ہو اور وہ سوچیں کہ اگر انہوں نے خدا کے پیغمبر کی بات نہ مانی تو وہ بالآخر خدا تعالیٰ کی فیصلہ کن پکڑ میں آ کر رہیں گے اور ان کو تباہ کردیا جائے گا۔ مگر ان لوگوں نے ایسے نہ کیا۔ جس کے نتیجے میں وہ اپنے آخری انجام کو پہنچ کر رہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top