Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 140
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْۤا اَوْلَادَهُمْ سَفَهًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ حَرَّمُوْا مَا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ افْتِرَآءً عَلَى اللّٰهِ١ؕ قَدْ ضَلُّوْا وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ۠   ۧ
قَدْ خَسِرَ : البتہ گھاٹے میں پڑے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے قَتَلُوْٓا : انہوں نے قتل کیا اَوْلَادَهُمْ : اپنی اولاد سَفَهًۢا : بیوقوفی سے بِغَيْرِ عِلْمٍ : بیخبر ی (نادانی سے) وَّحَرَّمُوْا : اور حرام ٹھہرا لیا مَا : جو رَزَقَهُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ افْتِرَآءً : جھوٹ باندھتے ہوئے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَدْ ضَلُّوْا : یقیناً وہ گمراہ ہوئے وَمَا كَانُوْا : اور وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
یقینی طور پر سخت خسارے میں پڑگئے ہیں وہ لوگ جنہوں نے قتل کیا اپنی اولاد کو حماقت کی بناء پر بغیر کسی علم وسند کے، اور انہوں نے حرام ٹھہرا لیا ان چیزوں کو جو اللہ نے بھیجیں تھیں ان کو (اپنے کرم و عنایت) بہتان باندھ کر اللہ پر، یقیناً بھٹک گئے وہ اور نہ آئے سیدھی راہ پر
272 اپنی اولاد کو خود قتل کرنا انتہائی ہولناک خسارہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یقینی طور پر سخت خسارے میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے قتل کیا اپنی اولاد کو حماقت کی بنا پر بغیر کسی علم اور [ سند ] کے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اپنی اولاد کو قتل کرنے والے انتہائی خسارے میں پڑگئے کہ یہ نہایت سنگ دلی اور بےرحمی بھی ہے اور قتل بیگناہ کا عظیم جرم بھی۔ اور اولادجیسی نعمت سے محرومی بھی۔ سو اس کا ارتکاب بڑے احمق اور بدبخت کے سوا اور کون کرسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ ۔ واضح رہے کہ اولاد کو بےدین بنانا بھی انکے قتل کردینے کے معنی میں ہے۔ بلکہ یہ اس سے بھی بڑھ کر خطرناک ہے کہ اس کا نتیجہ و اَنجام دوزخ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور یہ ان کی حماقت و بدبختی کی کھلی دلیل ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو اولاد کی نعمت سے خود محروم کیا۔ اللہ کے بخشے ہوئے رزق کو اپنے اوپر حرام ٹھہرایا اور اللہ کے پیغمبر کے ذریعے ملنے والی راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو ہلاکت و گمراہی کی راہ پر ڈالا اور اس طرح انہوں نے خسارے پہ خسارے کو اپنایا اور وہ ہلاکت پر ہلاکت کے مرتکب ہوئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 273 اِفترا علی اللہ خرابیوں کی خرابی اور محرومیوں کی جڑ بنیاد ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے حرام ٹھہرایا ان چیزوں کو جو ان کو اللہ نے بخشی تھیں، بہتان باندھ کر اللہ پر۔ یقینا بھٹک گئے ایسے لوگ اور وہ سیدھی راہ پر نہ آسکے۔ اور اس طرح یہ لوگ نقصان پر نقصان اور خسارہ پر خسارہ کے مرتکب ہوئے، کہ ایک طرف تو اللہ پاک پر جھوٹ اور افتراء باندھا جو کہ سب سے بڑا جرم و گناہ ہے۔ اور دوسری طرف انہوں نے ان پاکیزہ چیزوں سے اپنے آپ کو خود محروم کردیا جو کہ قدرت نے اپنی رحمت و عنایت سے ان ہی کے لئے پیدا فرمائی تھیں۔ اور تیسری طرف انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ہدایت و راہنمائی سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو دائمی ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں ڈالا۔ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے شرک اور بےدینی کا کہ ِاس سے آدمی کی مت مار دی جاتی ہے اور اس کی عقل ماؤف ہوجاتی ہے جس سے ایسے لوگ اپنے نفع و نقصان کی تمیز بھی کھو بیٹھتے ہیں۔ بہرکیف اللہ پاک پر افتراء و بہتان بازی سب خرابیوں کی خرابی اور تمام محرومیوں کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top