Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 134
اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ١ۙ وَّ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
اِنَّ : بیشک مَا : جس تُوْعَدُوْنَ : تم سے وعدہ کیا جاتا ہے لَاٰتٍ : ضرور آنیوالی ہے وَّمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے
بیشک جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جارا ہے (اے لوگو ! ) اس نے یقیناً اور بہر حال آ کر رہنا ہے اور تم اس بل بوتے کے نہیں ہو کہ عاجز کرسکو، (ان سے)
261 اللہ کا وعدہ بہرحال پورا ہو کر رہے گا : پس روز جزاء کا واقع ہونا اور تمہارا اپنے اعمال کا بدلہ اور جزاء پانا کہ کوئی مانے یا نہ مانے، ایسے بہرحال ہو کر رہے گا۔ تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے اپنی آخری اور کامل شکل میں پورے ہوسکیں۔ اور ہر کسی کو اسکی زندگی بھر کے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ اور بدلہ مل سکے۔ اور اس کائنات کے سروجود اور مقصد تخلیق کی تکمیل ہوسکے۔ سو رسولوں کی تکذیب اور حق و ہدایت کے انکار پر اس خالق ومالک نے عذاب کا جو وعدہ تم لوگوں سے فرما رکھا ہے وہ بہرحال شدنی ہے، خواہ وہ دنیا کے عذاب عاجل کی شکل میں آئے یا یوم الحساب کے عذاب اخروی کی صورت میں۔ اس کو روکنے یا ٹالنے کا بل بوتہ کسی میں نہیں۔ پس عقل و نقل کا تقاضا یہ ہے کہ منکر لوگ اس کے لئے جلدی کرنے کی بجائے اس سے بچنے کی فکر و کوشش کریں کہ جب وہ آگیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو پھر اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ فکر وعمل کی ہر کجی اور ہر قسم کی بےراہ روی سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top