Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 120
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ
وَذَرُوْا : چھوڑ دو ظَاهِرَ الْاِثْمِ : کھلا گناہ وَبَاطِنَهٗ : اور اس کا چھپا ہوا اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے) ہیں الْاِثْمَ : گناہ سَيُجْزَوْنَ : عنقریب سزا پائیں گے بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : تھے يَقْتَرِفُوْنَ : وہ برے کام کرتے
اور چھوڑ دو تم لوگ ظاہر گناہ کو بھی، اور پوشیدہ کو بھی،3 بیشک جو لوگ گناہ کما رہے ہیں، وہ یقینی طور پر بدلہ پا کر رہیں گے، اپنے ان گناہوں کا جو وہ کماتے رہیں تھے،
231 ہر قسم کے گناہ کو چھوڑنے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا اور چھوڑ دو تم لوگ ظاہری گناہ کو۔ یعنی وہ تمام برائیاں جو ظاہر میں نظر آتی ہیں، اور اعضا وجوارح وغیرہ سے صادر ہونے والے برے اعمال و اَفعال اور اسی طرح وہ گناہ جو اعلانیہ طور پر اور برسرعام کئے جائیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کہ گناہ بہرحال گناہ اور بری چیز ہے۔ اور وہ بہرطور خسارے اور نقصان کا باعث ہے۔ خواہ اس خسارے اور نقصان کا تعلق فرد سے ہو یا جماعت سے۔ انسان کے ظاہر سے ہو یا اس کے باطن سے۔ جلد ہو یا بدیر۔ اسی لئے کتاب حکیم قرآن مجید میں دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا کہ رب تعالیٰ نے ہر قسم کی بیحیائی اور برائی کو حرام قرار دیا ہے۔ خواہ وہ ظاہر ہو یا مخفی اور پوشیدہ۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا { قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ } الآیۃ (الاعراف : 33) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہر قسم کے گناہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 232 گناہ بہرحال بری چیز ہے ۔ والعیاذ باللہ : اس لیے فرمایا گیا کہ چھوڑ دو تم لوگ ظاہری گناہ کو بھی اور چھوڑ دو تم لوگ پوشیدہ گناہ کو بھی۔ یعنی جو چھپ کر کیا جائے۔ نیز وہ برے عقیدے، گندے خیالات اور ناپاک ارادے جو دل میں چھپا رکھے ہوں کہ یہ سب ممنوع و حرام ہیں۔ سو یہ اسلام کی عظمت اور اس کی حقانیت کی ایک اہم دلیل ہے کہ اس کی نگاہ میں ہر گناہ حرام ہے خواہ وہ کیسا ہی کیوں نہ ہو ؟ بخلاف دوسرے مذاہب کے کہ ان کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے۔ یہاں تک کہ یورپ کے وہ خنزیرخور جو آسمانی مذہب کے قائل اور اس کے ماننے کے دعویدار ہیں اور وہ عیسائیت کا دم بھرتے ہیں۔ ان کے یہاں تو زنا جیسی بےحیائی بھی روا ہے اگر وہ باہمی رضا مندی سے ہو کہ ان کے یہاں جرم صرف زنابالجبر ہے نہ کہ نفس زنا۔ اس لئے یورپ، امریکہ وغیرہ کے ان مادہ پرست ملکوں میں جہاں کہ خواہش پرستی ہی کا دور دورہ ہے وہاں کا حال یہ ہے کہ اگر برسرعام کوئی جوڑا بدکاری کر رہا ہو اور پولیس کے کسی شخص کا ادھر سے گزر ہوجائے تو وہ ان سے کہے گا اوکے ؟ (OK) یعنی کیا تم یہ کام باہمی رضا مندی سے کر رہے ہو یا کسی زور زبردستی سے ؟ اس کے جواب میں اگر وہ کہیں گے " او کے " یعنی ہاں ہم یہ کام باہمی رضا مندی اور خوشی سے کر رہے ہیں تو وہ کہے گا " او کے " یعنی " ٹھیک ہے کرتے رہو "۔ ہاں اگر زور زبردستی سے ہو تو پولیس مداخلت کریگی۔ اسلئے کہ ان کے یہاں اصل جرم زنا نہیں بلکہ جرم اصل میں جبرواِکراہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جبکہ دین حق کے نزدیک اصل جرم زنا ہے خواہ کسی بھی طور پر اور کسی بھی شکل میں ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 233 گناہ کمانے والوں کو اپنے کیے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا : پورا بدلہ تو اگرچہ آخرت میں ہی ملے گا مگر اس دنیا میں بھی کچھ نہ کچھ مزہ وہ چکھتے ہی رہتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ مگر یہاں پر ۔ { یَکْسِبُوْنَ } ۔ فرمایا گیا ہے جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ نتیجہ و انجام ان گناہوں کا ہے جو انسان اپنے کسب و ارادہ سے اور کمائی کے طور پر کرتا ہے کہ ایسا کرنے سے ایسے لوگوں کی فطرت بگڑ جاتی ہے اور ان کی طبیعت مسخ ہو کر رہ جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس لیے ایسے لوگوں کو اپنے کیے کرائے کا انجام بہرحال بھگتنا ہوگا۔ رہ گئے وہ لوگ جو جہالت اور بشری کمزوری کی بناء پر گناہ کا ارتکاب کرلیتے ہیں ان کے گناہ ان کی نیکیوں اور توبہ کے آب زلال سے صاف ہوتے رہتے ہیں، جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے ایک قاعدہ کلیہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَآتِ } ۔ (ھود : 115) ۔ سبحان اللہ ۔ کتنی عظمتوں اور رحمتوں والا ہے یہ دین حنیف، دین اسلام جو کہ اللہ پاک نے اپنی رحمت بےپایاں سے اپنے بندوں کو عنایت فرمایا ہے کہ اس کی تعلیمات مقدسہ پر عمل کرنے والوں کے گناہ خود بخود معاف ہوتے جاتے ہیں اور ان کی سیاہی آپ سے آپ دھلتی اور مٹتی جاتی ہے۔ اور وہ پاکیزہ سے پاکیزہ تر انسان بنتے چلے جاتے ہیں۔ جبکہ دین حنیف سے محروم دنیا طرح طرح کی تاریکیوں میں ڈوبی اور طرح طرح کے معاصی وذنوب سے لتھڑی پڑی ہے۔ نہ اس کو یہ پتہ کہ گناہ کی میل کیا ہوتی ہے، اور نہ ہی اس کو اس کی کوئی خبر کہ اس کی صفائی کا طریقہ کیا ہوسکتا ہے یہاں تک کہ وہ ان کو لے جا کر دوزخ کی ہولناک آگ میں دھکیلے گی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top