Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 118
فَكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ بِاٰیٰتِهٖ مُؤْمِنِیْنَ
فَكُلُوْا : سو تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو ذُكِرَ : لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو بِاٰيٰتِهٖ : اس کی نشانیوں پر مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پس کھاؤ تم لوگ ان چیزوں میں سے جن پر اللہ کا نام لیا گیا، اگر تم واقعی ایمان رکھنے والے ہو اس کی آیتوں پر،
227 مشرکین کی تحریمات کو تسلیم کرنا ایمان کے منافی ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پس کھاؤ پیو تم لوگ ان چیزوں میں سے جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اگر تم لوگ واقعی ایمان رکھنے والے ہو اس کی آیتوں پر۔ اس لیے کہ ایمانداری کا تقاضا یہی ہے کہ اپنی خود ساختہ رسوم و طقوم اور فرضی تحریمات کی بجائے تم لوگ اسی کے حکم و ارشاد کے آگے سر تسلیم خم کرو، جس پر تم ایمان لائے ہو۔ کیونکہ مشرکین کی تحریمات اور ان کی خرافات کی بناء پر اللہ تعالیٰ کی حلال فرمودہ پاکیزہ چیزوں کو حرام سمجھنا مشرکین اور شرک کی باتوں کو تسلیم کرنا ہے جو کہ ایمان کے منافی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو تحریم و تحلیل کا حق اور اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو کہ خالق کل اور مالک مطلق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اگر یہ حق اس کے سوا اور کسی کے لئے تسلیم کرلیا جائے تو یہ اس کے حقوق اور اختیارات میں دوسروں کو شریک بنانا ہوگا جو کہ شرک اور ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس مشرکانہ توہمات کی بناء پر حرام ٹھہرائی گئی چیزوں کی تحریمات کو توڑنا ایمان کا تقاضا ہے۔ اسی لئے اس کو { اِنْ کُنْتُمْ بَآیَاتِہٖ مُؤْمِنِیْنَ } کی شرط و قید کے ساتھ مشروط و مقید کر کے ایمان کا لازمی تقاضا قرار دیا گیا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top