Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 105
وَ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ وَ لِیَقُوْلُوْا دَرَسْتَ وَ لِنُبَیِّنَهٗ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِيَقُوْلُوْا : اور تاکہ وہ کہیں دَرَسْتَ : تونے پڑھا ہے وَلِنُبَيِّنَهٗ : اور تاکہ ہم واضح کردیں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : جاننے والوں کے لیے
اور اسی طرح مختلف طریقوں سے کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اپنی آیتوں کو (تاکہ معاندین پر حجت قائم ہو) اور تاکہ وہ کہیں کہ تم نے پڑھ لیا ہے اور تاکہ ہم اسے واضح کردیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں
202 اہل کتاب کا ایک بیہودہ الزام و اعتراض : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ وہ کہیں کہ تم نے پڑھ لیا ہے اہل کتاب سے اور دعویٰ کرتے ہو کہ یہ اللہ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوا ہے۔ (جامع البیان، المراغی وغیرہ) ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جو لوگ نور ایمان سے محروم اور خوف خدا سے عاری ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ وہ کس قدر ڈھیٹ اور کتنے بےشرم ہوجاتے ہیں۔ اور وہ کتنی بڑی پاکیزہ ہستی پر کیسے کیسے بےہودہ الزام عائد کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف حق اور حقیقت کا علم ہی وہ علم ہے جو کہ انسان کی سوچ اور اس کے زاویہ نگاہ کو درست کرسکتا ہے ورنہ انسان جاہل کا جاہل اور کو را ہی رہتا ہے۔ خواہ دنیاوی علوم کے اعتبار سے اس نے کتنی ہی ڈگریاں کیوں نہ اٹھا رکھی ہوں۔ بہرکیف آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی آیتیں مختلف اسلوبوں اور نت نئے پہلوؤں سے پیش کرتے ہیں تاکہ جن کو سمجھنا اور ایمان لانا ہو وہ ایسا کرلیں اور جو اپنی ضد اور عناد و ہٹ دھرمی ہی پر اڑے رہیں وہ کہیں کہ تم نے اس کو اچھی طرح پڑھ کر سنا دیا۔ نیز تاکہ اس طرح کرنے سے علم کے طالب علم حاصل کریں اور دوسروں پر حجت قائم ہوجائے۔ اور یہاں تک کہ ُ ان کے دل پکار اٹھیں کہ پیغمبر نے احقاقِ حق کا حق ادا کردیا۔ اور سنت الٰہی یہ ہے کہ اس کے باوجود جو قومیں حق کو قبول نہیں کرتیں ان کو ہلاک کردیا جاتا ہے کہ اس کے بعد وہ زندگی کا حق کھو بیٹھتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top