Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 62
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى فَلَوْ لَا تَذَكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق عَلِمْتُمُ : جان لیا تم نے النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى : پہلی دفعہ کی پیدائش کو فَلَوْلَا تَذَكَّرُوْنَ : تو کیوں نہیں تم نصیحت پکڑتے
اور تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو اپنی پہلی پیدائش کو تو پھر تم سبق کیوں نہیں لیتے (حق و حقیقت تک رسائی کا) ؟1
[ 55] پہلی پیدائش دوسری پیدائش کا ثبوت اور اس کی دلیل : سو ارشاد فرمایا گیا اور منکریں کے دلوں پر دستک اور ان کو دعوت غور وفکر دیتے ہوئے اور شاد فرمایا گیا کہ جب تم لوگ اپنی پہلی پیدائش کو جانتے ہو تو پھر تم سبق کیوں نہیں لیتے ؟ کہ جو خدا اس حیرت انگیز طریقے سے پہلی بار پیدا کرسکتا ہے، وہ دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے، سو اس میں قیاس کی صحت کی دلیل موجود ہے، کہ یہاں دوسری پیدائش پر قیاس کرنے کی تلقین فرمائی گئی ہے، [ حاشیہ مع البیان، وغیرہ ] سو جو خالق اپنی قدرت و حکمت سے تمہیں اس دنیا میں لایا ہے وہ تمہیں دوبارہ پیدا کرنے پر بھی پوری طرح قادر ہے، اور اس کی حکمت و ربوبیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ ایسا کرے، ورنہ اس دنیا کا وجود عبث اور بیکار ہو کر رہ جائے گا، جو اس خالق حکیم کی حکمت کے تقاضوں کے خلاف ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ بہرکیف منکرین کے قلوب و ضمائر کو جھنجھوڑتے ہوئے ان سے فرمایا گیا کہ جب تم لوگ اس جہان رنگ و بو میں اپنی اس شکل و صورت میں موجود ہو تو اس سے تم یہ سبق کیوں نہیں لیتے کہ جو خالق حکیم تم لوگوں کو عدم محض سے نکال کر اس طرح حیطہء وجود میں لاسکتا ہے اور بالفعل لا چکا ہے تو آخر وہ تم کو دوبارہ کیوں نہیں پیدا کرسکتا ؟ جب کہ اس کے دائرہء قدرت سے کوئی بھی چیز باہر نہیں، اور اس کی شان ربوبیت و حکمت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ سب لوگوں کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرے، تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور اس کائنات کی تخلیق کی تکمیل ہو سکے۔ ورنہ حکمتوں بھری اس کائنات کا وجود ہی عبث اور بےکار ہو کر رہ جائیگا۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو انسان کی موجودہ پیدائش خود اس کی دوسری پیدائش کی دلیل ہے۔ اللّٰہم زدنا ایمانًا بک ویقنًا، وحبًّا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصنا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حالٍ من الاحوال، وفی کل حین من الاحیان،
Top