Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 37
عُرُبًا اَتْرَابًاۙ
عُرُبًا : خاوندوں کی پیاریاں اَتْرَابًا : ہم عمر
دل لبھانے والیاں ہم عمر
[ 34] وہ حددرجہ دلربا ہونگی : سوا رشاد فرمایا گیا کہ وہ دل لبھانے والی ہوگی۔ " عُرب " جمع ہے " عروب " کی جیسے " صُبر " جمع ہے " صبور " کی اور " رسل " جمع ہے " رسول " کی، اور " زبر " کی، وغیرہ وغیرہ، اور عروب کے معنی ہیں بہت محبت کرنے والی، اپنے خاوند سے عشق رکھنے والی اور محبوب و دلربا بیویاں، سو وہاں پر ان کے زرجین کے درمیان کامل درجے کی محبت و انسیت ہوگی، جو کہ حیات زوجیت کی اصل اساس و بنیاد ہے، اور ظاہر ہے کہ جب ان کے حسن وجمال، اخلاق و کردار اور ان کی جوانی اور کنوارپن میں کسی بھی اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہوگا تو ان کے شوہروں کی نظر سے گرنے کی کوئی وجہ نہیں ہوگی، بلکہ وہ گل ترکی طرح ہمیشہ ان کی محبوب و مطلوب ہی بنی رہیں گی۔ سو یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے خاص کرم و احسان اور ان کے حسن بےمثال ہی کا ذکر وبیان ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔ [ 35] وہ باہم ہم عمر ہونگی : سو ارشاد فرمایا گیا جو عمر ہونگی۔ اَتْراب جمع ہے ترب کی، جس کے معنی ہم عمر کے آتے ہیں، سو وہ باہم بھی ہم عمر ہوں گی، اور اپنے شوہروں کی بھی ہم عمر ہوں گی، باہم ہم عمر ہونے کی وجہ سے ان کے درمیان وہ شک و رقابت نہیں پیدا ہوگی جو کہ دنیاوی زندگی میں سو کنوں کے درمیان بالعموم پائی جاتی ہے، اور اپنے شوہروں کی ہم عمر ہونے کی بناء پر ان میں کمال توافق پایا جائے گا، اور اہل جنت کی عمر جیسا کہ صحیح روایات میں وارد مزکور ہے تینتیس [ 33] سال کے لگ بھگ ہوگی، [ قرطبی، مراغی، ابن کثیر، خازن وغیرہ ] سو اہل جنت کو ملنے والی وہ بیویاں ہم جولیاں اور ہم سن ہونگی، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا۔ { وکواعب اترابًا } [ النبائ :33] [ کنواری ہمجولیاں ] سو اس سے ان کے کمال حسن کے ایک اور پہلو کو بیان فرمایا گیا واضح رہے کہ جنت کی نعمتوں اور حوران جنت سے متعلق ان صاف و کلمات سے اصل مقصود تقریب الی الاذھان ہے، اور بس، اصل حقیقت تو بہرحال وہیں کھلے گی،
Top