Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 14
وَ قَلِیْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِیْنَؕ
وَقَلِيْلٌ : اور تھوڑے ہیں مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ : پچھلوں میں سے
اور تھوڑے پچھلوں میں سے3
[ 11] زمرہ مقربین میں شامل پچھلوں کا ذکر وبیان : سو زمرہ مقربین میں شامل دوسرے لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ تھوڑے سے پچھلوں میں سے ہوں گے۔ یہاں کثرت سے مراد پہلی امتوں کی کثرت ہے کہ ان میں ایک بڑی تعداد تو انبیاء کرام (علیہ السلام) کی بھی ہوگی، اور ان کے خواص کی بھی، اور قلت سے مراد اس امت مسلمہ کی قلت ہے، پس امتوں کے خواص اس امت کے خواص سے زیادہ ہوں گے، اس قول کو بہت سے ثقہ علمائِ کرام نے اختیار کیا اور ترجیح دی ہے، جیسے ابن حریر الطبری، قرطبی، بیضاوی اور آلوسی وغیرہ، جب کہ دوسرا قول بعض دوسرے حضرات اہل علم کا اس بارے میں یہ ہے کہ اس سے مراد اسی امت کے اولین و آخرین ہیں، اور ابن کثیر وغیرہ حضرات نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ واللّٰہ اعلم بمراد کلام، سبحانہٗ و تعالیٰ ۔ البتہ دوسرے قول و احتمال کی تائید سورة حدید کی آیت نمبر 10 سے بھی ہوتی ہے جس میں ارشاد فرمایا گیا کہ تم میں سے وہ لوگ جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد خرچ اور جہاد کیا باہم برابر نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ جن لوگوں نے فتح سے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور جہاد کیا ان کا درجہ ان لوگوں سے بہت بڑا ہے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور جہاد کیا، اور یوں اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں سے ہر گروہ کے ساتھ اچھائی اور بھلائی کا وعدہ فرما رکھا ہے۔ { وکلا وعد اللّٰہُ الحسنی واللّٰہُ بما تعملون خبیرٌ} اور اللہ پوری طرح باخبر ہے تمہارے ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو۔ پس وہ ہر کسی کو اس عمل کے بدلے اور اس کی جزا سے نوازے گا کسی کی کوئی حق تلفی نہیں ہونے پائے گی۔ سو اس آیت سے دوسرے قول کی تائید ہوتی ہے۔ والعلم عند اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ۔
Top