Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 73
وَ لَئِنْ اَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللّٰهِ لَیَقُوْلَنَّ كَاَنْ لَّمْ تَكُنْۢ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهٗ مَوَدَّةٌ یّٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ مَعَهُمْ فَاَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا
وَلَئِنْ : اور اگر اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچے فَضْلٌ : کوئی فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہے گا كَاَنْ : گویا لَّمْ تَكُنْ : نہ تھی بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهٗ : اور اس کے درمیان مَوَدَّةٌ : کوئی دوستی يّٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں كُنْتُ : میں ہوتا مَعَھُمْ : ان کے ساتھ فَاَفُوْزَ : تو مراد پاتا فَوْزًا : مراد عَظِيْمًا : بڑی
اور اگر تمہیں نصیب ہوجائے اللہ کی طرف سے کوئی فضل (اور مہربانی) تو وہ زور دے دے کر یوں کہنے لگتا ہے، گویا کہ تمہارے اور اس کے درمیان کوئی تعلق ہی نہیں تھا، کہ اے کاش ! کہ میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو پالیتا بڑی کامیابی،
169 بےایمانوں کے لیے دنیا ہی سب کچھ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ایمان و یقین سے محروم لوگوں کیلئے دنیا اور اس کا متاع فانی ہی سب کچھ ہے۔ سو ایسے لوگوں کا مطمح نظر دنیا اور اس کے مادی فوائد و منافع ہی ہیں اور بس۔ اسی کیلئے یہ لوگ جیتے اور اسی کیلئے مرتے ہیں۔ اور یہ چیز کوتاہ نظر انسان کو مہالک میں ڈالنے والی اور اس کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے محروم کرنے والی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ایمان و یقین کی دولت سے محروم لوگوں کے نزدیک اصل چیز دنیا ہی دنیا ہے اور یہ نقطہ نظر محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایمان و یقین کی دولت اور حق و ہدایت کی روشنی سے محرومی کے نتیجے میں انسان ایسا اندھا اور اوندھا ہو کر رہ جاتا ہے کہ اس کی نظر بطن و فرج کے تقاضوں ہی تک محدود ہوجاتی ہے۔ وہ اس سے آگے سوچنے اور دیکھنے کیلیے تیار ہی نہیں ہوتا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top