Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
پھر کیا حال ہوگا (ان کا اس وقت) جب کہ ہم لائیں گے ہر امت سے ایک گواہ، اور آپ کو (اے پیغمبر ﷺ ! ) ہم ان سب پر گواہ بناکر لائیں گے3
102 روز قیامت کی شہادت و گواہی کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قیامت کے روز ہر امت سے ایک گواہ لایا جائیگا۔ یعنی اس امت کے نبی کو، جو گواہی دے گا کہ میں نے زندگی بھر ان لوگوں کو حق کا پیغام پہنچایا، لیکن انہوں نے اس کے مقابلے میں یہ اور یہ کرتوت کئے۔ جیسا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول خود قرآن حکیم میں مذکور ہے { وَکُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْہِمْ } الاٰیۃ ۔ کہ " میں جب تک زندہ رہا ان کی نگرانی کرتا رہا، لیکن اے مالک جب تو نے مجھے اپنی طرف اٹھا لیا تو (اس کے بعد مجھے کچھ پتہ نہیں کہ یہ لوگ کیا کرتے رہے بلکہ) پھر تو ہی ان پر نگہبان و نگران تھا (اے میرے مالک ! ) " (المائدۃ : 1 17) سو حضرات انبیائے کرام علیھم الصلوۃ والسلام کی یہ گواہی جن لوگوں کے حق میں جائے گی وہی کامیاب اور فائز المرام ہوں گے اور جن کے خلاف جائے گی وہ خائب و خاسر ہوں گے۔ (المراغی، المحاسن، المعارف وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ آج تو یہ لوگ اپنے کفر و نفاق کو چھپاتے ہیں لیکن حساب کے اس ہولناک دن میں یہ اس کو کس طرح چھپا سکیں گے جب کہ میدان حشر میں اللہ تعالیٰ سب امتوں اور ان کے پیغمبروں کو جمع کرکے پیغمبروں سے گواہی دلائے گا کہ انہوں نے لوگوں کو دین حق پہنچا دیا تھا۔ سو عقل و نقل کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے لوگ عمر رواں کی اس فرصت محدود کے ختم ہوجانے سے پہلے پہلے آج اپنی روش کی اصلاح کرلیں ورنہ ہمیشہ کا پچھتاوا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو عقل ونقل کا تقاضا ہے کہ انسان اس یوم عظیم اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ یاد رکھے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 103 حضرت امام الانبیاء کی گواہی سب پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم آپ کو گواہ بنا کر لائیں گے [ اے پیغمبر ] ان سب پر۔ یعنی ان سب امتوں پر، یا ان کا فرین و منافقین پر۔ (جامع البیان، صفوۃ التفاسیر، وغیرہ) ۔ تو اس وقت ان کا کیا بنے گا، اور ان کا کیا حال ہوگا کہ اس موقع پر نجات کا ذریعہ تو صرف ایمان ہوگا، کہ ایمان والوں کو تو اس دن کی وہ بڑی گھبراہٹ بھی پریشان نہ کرسکے گی جس سے دوسرے لوگوں کے ہوش اڑ چکے ہوں گے۔ چناچہ دوسرے مقام پر ایمان والوں کو اس عظیم الشان خوشخبری سے اس طرح صاف اور صریح طور پر نوازا گیا ہے { لَا یَحْزُنُہُمْ الْفَزَعُ الاَکْبَرُ } الایۃ (الانبیائ۔ 103) اور ایمان کی اس عظیم الشان دولت سے یہ لوگ چونکہ محروم ہیں۔ اس لئے ان کیلئے ایسی کسی خوشخبری کا کوئی سوال ہی نہیں۔ تو پھر ان کا کیا بنے گا اور ان کا کیا حال ہوگا ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف امت مسلمہ دوسری تمام قوموں اور امتوں پر گواہ ہوگی اور اس کے رسول ان سب پر گواہ ہوں گے جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی تصریح فرمائی گئی۔ و اس یوم حساب اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وباللہ التوفیق -
Top