Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 37
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًاۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَبْخَلُوْنَ : بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے (سکھاتے) ہیں النَّاسَ : لوگ (جمع) بِالْبُخْلِ : بخل وَيَكْتُمُوْنَ : اور چھپاتے ہیں مَآ : جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کر رکھا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت والا
جو کہ خود بھی کنجوسی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی کنجوسی کو تعلیم دیتے ہیں اور وہ چھپاتے ہیں اس کو جس سے اللہ نے ان کو نوازا ہوتا ہے اپنے فضل سے، اور تیار کر رکھا ہے ہم نے کافروں کے لئے ایک بڑا ہی رسواکن عذاب،
95 بخیل کی ایک خاص خصلت کا بیان : سو یہ بخیل کی ایک خاص خصلت ہے کہ وہ دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتا ہے کہ مال خرچ کرکے تم خود محتاج ہوجاؤ گے۔ مستقبل میں کیا کرو گے۔ بچے کیا کھائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ اور بخیل شخص ایسا اس لیے کرتا ہے کہ اس طرح اس کے بخل پر پردہ پڑا رہے۔ افسوس کہ یہود بےبہبود کی یہ خصلت آج بہت سے مسلمانوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ اور بھرپور طریقے سے پائی جاتی ہے۔ اور ایسے لوگ دوسروں کو طرح طرح سے بخل اور کنجوسی کی تعلیم و تلقین کرتے ہیں اور اس کیلئے وہ طرح طرح کے ہتھکنڈوں سے کام لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف بخیل شخص کی یہ ایک عام نفسیات ہے کہ وہ دوسروں کو بھی بخل کی تعلم دیتا ہے کہ دوسروں کی فیاضی سے خود اس کی بخالت کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ اس لئے وہ اپنے عیب پر پردہ ڈالنے کے لئے دوسروں کو اس طرح کے مشورے دیتا ہے، تاکہ اس طرح کسی کی ناک باقی نہ رہے اور اس کو نکّونہ بننا پڑے۔ اس کے بخل پر پردہ پڑا رہے۔ اس طرح وہ دوروں کو بھی محروم کرنا چاہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 96 اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو چھپانا ایک مذموم خصلت ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے منع فرما دیا گیا کہ اللہ کے بخشے ہوئے فضل و کرم کو چھپانا نہیں چاہیئے کہ یہ ایک مذموم اور بری خصلت ہے۔ مگر ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کے بخشے ہوئے اس فضل کو چھپاتے ہیں، تاکہ کوئی ان سے مانگ نہ لے۔ حالانکہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے کو کوئی نعمت عطاء فرماتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا اثر اس پر ظاہر ہو۔ سو یہ کنجوس لوگوں کی ایک اور نفسیات کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں کو چھپاتے ہیں اور اپنے لمبے چوڑے اخراجات بیان کرتے ہیں تاکہ اس طرح ان کی کنجوسی پر پردہ بھی پڑا رہے اور دوسری طرف ہر شخص پر ان کی دھونس جمی رہے اور ادائیگی حقوق کے سلسلہ میں ان پر کسی طرف سے کوئی ملامت نہ ہو۔ سو اس طرح بخیل خود محروم سے محروم تر ہوتا جاتا ہے لیکن اس کو اس کا شعور و احساس بھی نہیں ہوتا اور وہ اپنے مال و زر پر ناگ بن کر بیٹھ جاتا ہے کہ اس سے وہ نہ خود مستفید ہو اور نہ دوسروں کو فائدہ اٹھانے دے بہرکیف اس سے واضح فرمایا گیا کہ یہ کنجوس لوگوں کی نفیات کا حصہ ہے کہ وہ اللہ کے فضل کو چھپاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 97 کافروں کیلئے ایک بڑا ہی رسوا کن عذاب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے کافروں کے لیے ایک بڑا ہی رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور ایسا اور اس قدر رسوا کن جو ان کے تکبر اور گھمنڈ کا صحیح علاج ہوگا کیونکہ جزاء جنس عمل سے ہوتی ہے۔ سو تکبر ایسے لوگوں کو نور حق سے محروم کرکے اس ہو لناک انجام اور عقاب و عذاب الیم سے دو چار کردیتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ان لوگوں کو کفر کے وصف کے ساتھ ذکر کرنے میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ ایسی صفات کافروں ہی کے لائق ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کفر و انکار اور ناشکری تمام مفاسد کی جڑ بنیاد اور سب محرومیوں اور ہلاکتوں کا سبب اور باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top