Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اِلَّا : مگر لَيُؤْمِنَنَّ : ضرور ایمان لائے گا بِهٖ : اس پر قَبْلَ : پہلے مَوْتِهٖ : اپنی موت وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن يَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : گواہ
اور اہل کتاب میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہوگا جو ایمان نہ لائے اس پر اس کی موت سے پہلے،2 اور قیامت کے دن وہ (حضرت عیسیٰ ) ان لوگوں کے خلاف گواہ ہوں گے (ان کی کفریات پر)
412 اہل کتاب کے ہر شخص کے حضرت عیسیٰ پر ایمان لانے کا ذکر وبیان : یعنی حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے، جب کہ وہ قرب قیامت کے موقع پر دوبارہ تشریف لائیں گے اور سب دینوں کو ختم کرکے ایک ہی دین یعنی اسلام پر دنیا کو جمع کردیں گے۔ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے وغیرہ۔ جیسا کہ روایات میں مفصلاً مذکور ہے۔ اور خود قرآن پاک میں دوسری جگہ فرمایا گیا { وَاِنَّہ، لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ فَلًا تَمْتَرُنَّ بِہَا } الآیۃ (الزخرف : 61) سو اس صورت میں اہل کتاب سے مراد وہ اہل کتاب ہوں گے جو اس وقت موجود ہوں گے۔ امام ابن جریرطبری جیسے محققین نے اسی احتمال کو اختیار کیا ہے اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ موتہ کی ضمیر مجرور کا مرجع خود وہ کتابی ہو، جس کے ایمان کا یہاں ذکر فرمایا گیا ہے۔ مطلب یہ کہ ہر کتابی مرنے سے پہلے اپنی موت کے وقت حضرت عیسیٰ پر سچا ایمان لے آئے گا جب کہ اصل حقیقت اس کے سامنے منکشف ہوجائے گی۔ مگر اس وقت کا وہ ایمان معتبر نہیں ہوگا کہ وہ ایمان ایمان یاس اور ایمان بالمشاہدہ ہوگا، نہ کہ ایمان بالغیب، جو کہ اصل مطلوب ہے۔ (معارف للکاندھلوی، صفوۃ البیان صفوۃ التفاسیر للصابونی، محاسن التا ویل للقاسمی جامع البیان وغیرہ) ۔ اس کے علاوہ اس میں اور بھی احتمال ہیں جو کہ ہم اپنی مفصل تفسیر میں ذکر کریں گے ۔ انشاء اللہ العزیز وباللہ التوفیق ۔ یہاں اسی پر اکتفا کرتے ہیں، اختصار کے تقاضے کی بنا پر۔ 413 عیسیٰ کی گواہی قیامت کے روز : سو اس روز آپ ان سب پر گواہی دیں گے کہ میں نے تو ان کو پیغام حق بلاکم وکاست پہنچا دیا تھا مگر انہوں نے نہ مانا۔ یہود نے تو اس کی تکذیب کردی، اور نصاریٰ نے میری تعلیمات کے خلاف بعد میں مجھے ہی خدا اور خدا کا بیٹا قرار دے دیا، اور توحید کے اس عقیدہ صافیہ کے خلاف شرک کو اپنایا، جس کی تعلیم و تلقین میں ان کو زندگی بھر کرتا رہا۔ سو اس طرح نصاریٰ کی اپنے پیغمبر سے غلط محبت ان کو لے ڈوبی، اور لے ڈوبے گی۔ یعنی ان کی یہ تباہی اور ہلاکت اس وقت پوری طرح عیاں ہوجائے گی جبکہ ان کے اپنے پیغمبر ان کیخلاف اس طرح صاف وصریح طور پر گواہی دیں گے۔ اسی لئے امت محمدیہ کو اس طرح کے غلو سے طرح طرح سے روکا اور خبردار کیا گیا ہے، کہ کہیں تم لوگ اپنے پیغمبر کے بارے میں اس طرح کے غلو اور افراط میں مبتلا نہیں ہوجانا جس طرح کہ اہل کتاب نے اپنے پیغمبروں کے بارے میں کیا۔ جیسا کہ اس بارے کسی نے کہا اور خوب کہا " لَسْنَا بِمُحِبِّیْنَ غُلُوّاً کَنَصَارٰی "۔ ملت وسطیٰ ہیں ہم۔ یہ مذہب ہے ہمارا۔ سو راہ حق و صواب توسط و اعتدال کی وہی راہ ہے جس پر امت محمدیہ قائم ہے اس کے سوا ہر راستہ زیغ و ضلال میں مبتلا کرنے والا اور ہلاکت و تباہی کا راستہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top