Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو کوئی ارتکاب کرلے کسی برائی کا، یا ظلم کر بیٹھے اپنی جان پر، پھر وہ معافی مانگے اللہ سے تو وہ (یقینا) پائے گا اللہ کو بڑا ہی بخشنے والا، نہایت مہربان،3
288 سلامتی اور نجات کی راہ کی نشاندہی : یہ ہے صدق و صواب اور سلامتی و نجات کی سیدھی راہ کہ آدمی اپنا قصور تسلیم کر کے سچے دل سے توبہ و استغفار کرے۔ تو اللہ پاک اپنے فضل و کرم سے اسے معاف فرما دے گا کہ وہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ لیکن جن کے دلوں پر بدنیتی اور کفر و نفاق کی چھاپ پڑی ہو ان کو یہ سیدھی راہ سوجھتی ہی نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ چناچہ یہاں بھی ایسے ہی ہوا کہ طعمہ بن ابیرق سچی توبہ کی اس سیدھی راہ کو اپنانے کی بجائے مکہ میں جا کر مشرکین سے مل گیا۔ اور وہاں بھی اس نے چوری کی غرض سے ایک دیوار میں نقب لگائی تو وہ اس کے اوپر گرگئی۔ جس سے وہ وہیں مر کر فی النَّار والسقَّر ہوگیا۔ (ابو السعود، صفوۃ، وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ہم جیسے گنہگاروں کیلئے مغفرت و بخشش کا مژدہ سنانے والی یہ آیت کریمہ ایک عظیم امید اور ڈھارس ہے۔ اسی لئے حضرت ابن مسعود ؓ اس کو قرآن حکیم کی سب سے زیادہ پرامید آیت " اَرْجٰی اٰیاتٍ فی القرآن " قرار دیتے ہیں ۔ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ یَارَبِّیْ مَغْفِرَۃً لاتُغَادِرُ ذَنْبًا مِمَّا اَذْنَبْتُہ عَمَدًا أَوْ خَطَأً ، سِرًّا أَوْ جَہْرًا، اِغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلاَ سَاتِذَتِیْ وَلَزِوْجَتِیْ وَاَوْلادِیْ وَََاَقَارِبِیْ وَاَحْبَابِیْ وَلِجَمِیْع الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَات ۔ اِنَّکَ سَمِیْعٌ قَرِیْبٌ مُّجِیْبُ الدَّعَوَات ۔ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ یَا مَنْ لَاحَدَّ لِجُوْدِہٖ وَکَرَمِہٖ واِحْسَانِہٖ ۔ بہرکیف توبہ و استغفار کی عنایت قدرت کی ایک عظیم الشان عنایت ہے جس سے اللہ پاک نے اپنے بندوں کو محض اپنے فضل و کرم سے نوازا ہے، کہ گناہوں کی میل کے ازالے کے لئے سب سے بہتر بلکہ واحد ذریعہ توبہ و استغفار ہی ہے۔ ورنہ گناہوں کی میل جو کہ ظاہری میل سے کہیں بڑھ کر نقصان دہ ہے اس کی صفائی اور اس کے داغ دھبوں کے ازالے کی دوسری کوئی صورت ممکن ہی نہیں ۔ وباللہ التوفیق -
Top