Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور ان کی بدبختی کا یہ عالم ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ سجدہ ریز ہوجاؤ تم اس خدائے مہربان کے آگے تو یہ پوری ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ رحمان کیا ہوتا ہے ؟ کیا ہم ہر ایسی چیز کے آگے سجدہ ریز ہوجایا کریں جس کا آپ ہمیں حکم دیں اور اس طرح سے ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوتا ہے،
75 منکرین کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کا ایک اور نمونہ و مظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم سجدہ کرو خدائے رحمان کو تو یہ لوگ کہتے ہیں رحمن کیا ہوتا ہے ؟ "۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لوگ رحمن کے مفہوم سے نا آشنا تھے۔ یہ تو خالص عربی زبان کا لفظ ہے اور ان کے کلام میں مستعمل تھا۔ اس کا مفہوم ان کے یہاں واضح تھا۔ مگر ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ تھا کہ وہ کہتے تھے کہ رحمن کیا ہوتا ہے ؟ جیسا کہ فرعون نے کہا تھا ۔ " اور کیا ہوتا ہے رب العالمین " ۔ سو اگر ان کی یہ بات کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہوتی جس طرح کہ عام مفسرین کرام نے فرمایا ہے تو قرآن حکیم میں ان کو اس طرح ٹوکنے اور گرفت کرنے کی بجائے خدائے رحمن کے مفہوم و مطلب سے صاف اور سیدھے طریقے پر آگاہ کردیتا۔ اس لئے عام طور پر اس بارے تفسیر کی کتابوں میں جو کہا جاتا ہے وہ صحیح نہیں۔ بلکہ اصل بات یہی ہے کہ یہ لوگ ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر ایسا کہتے تھے۔ سو عناد اور ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی اور فتنہ و فساد کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے ان منکروں کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کائنات کے خالق ومالک کی سب سے بڑی صفت رحمان جس کی شہادت و گواہی کائنات کی ایک ایک چیز دے رہی ہے۔ اور اپنی زبان حال سے پکار پکار کر دے رہی ہے۔ اسی ذات اقدس و اعلیٰ کے بارے میں اور اس کی اسی صفت رحمان کے بارے میں ان ظالموں کا کہنا تھا { وما الرحمن } " کہ رحمان کیا ہوتا ہے "۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نور حق و ہدایت سے محروم انسان کتنا اندھا اور کس قدر اوندھا ہوجاتا ہے اور وہ کیسے ہولناک ہاویے میں گر جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 76 بدنیتی اور خبث باطن کا نتیجہ وانجام محرومی ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ بجائے اس کے کہ وہ اپنے معبود و مسجود حقیقی کی طرف راہنمائی سے خوش ہوں اور صدق دل سے اس کی قدر کر کے اپنے لیے سعادت دارین کا سامان کریں الٹا اس سے ان لوگوں کی نفرت ہی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سو جب کسی کا معدہ اور نظام ہضم خراب ہو تو عمدہ سے عمدہ غذا بھی اس کیلئے زہر بنتے لگتی ہے۔ اسی طرح شرک و کفر نے ان لوگوں کے باطن کو اس طرح بگاڑ دیا تھا کہ ہادیٔ برحق کی روشن تعلیمات اور نورانی ارشادات سے روشنی اور نورانیت کی بجائے ان کی جہالت و نفرت ہی میں اضافہ ہوتا تھا اور ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ حالانکہ یہ ساری کائنات خدائے رحمن کی رحمت بےپایاں کا مظہر اور اس کی عکاس و آئینہ دار ہے۔ پس اسی کا حق ہے کہ سجدہ و رکوع وغیرہ کی ہر عبادت اسی وحدہ لاشریک کیلئے بجالائی جائے۔ سو اس مطلوب حقیقی کی طرف سے اس کے حقِّ عبودیت کی ادائیگی کیلئے اس کی طرف سے ملنے والی دعوت پر بجائے اس کے کہ یہ لوگ خوش ہوتے اور صدق دل سے اس کی قدر کرتے اور اس کی طرف رجوع کرکے اپنے لیے سعادت دارین کا سامان کرتے الٹا اس سے ان کی نفرت اور بیزاری میں ہی اضافہ ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو بدنیتی اور خبث باطن کا نتیجہ و انجام محرومی ہی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اس مہلک مرض کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top