Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 56
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : بھیجا ہم نے آپ کو اِلَّا مُبَشِّرًا : مگر خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور انھیں بھیجا ہم نے آپ کو اے پیغمبر ! مگر خوشخبری دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر
68 پیغمبر کا کام انذار اور تبشیر ہے اور بس : یعنی حق کی تبلیغ کرنے پر ماننے والوں کو دارین کی فوز و فلاح کی خوشخبری دے دینا اور نہ ماننے والوں کو ان کے انجام بد سے خبردار کردینا ہی آپ کا کام ہے اور بس۔ اس کے سوا آپ ﷺ کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ دلوں کو پھیرنا اور ان میں کلمہ حق اتار دینا نہ آپ ﷺ کے بس میں ہے اور نہ ہی یہ کام آپ ﷺ کے ذمے ہے۔ پس تبلیغِ حق کرتے جائیے اور اس کے بعد ان کا معاملہ اپنے خالق ومالک پر چھوڑ دیجئے۔ وہ خود ان سے نمٹ لے گا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد میں ایک طرف تو پیغمبر کے لیے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ آپ کا کام تو صرف تبلیغِ حق اور انذار وتبشیر ہے اور وہ آپ نے پورا کردیا۔ لہذا آپ کا ذمہ فارغ۔ اس سے آگے آپ کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ اور دوسری طرف اس میں منکرین و مکذبین کے لیے تنبیہ و تہدید ہے کہ تم لوگوں نے اگر نہ مانا تو اب تم اپنے انجام کو پہنچ کر رہو گے کہ حق کا پیغام تم تک پہنچ گیا اور اب تمہارے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہ گیا۔ لہذا اب تم لوگ اپنے انجام کے بارے میں خود دیکھ اور سوچ لو۔
Top