Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 77
اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
اَوَ : کیا وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے اَنَّ اللہ : کہ اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو يُسِرُّوْنَ : وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
کیا یہ (احمق) لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ پوری طرح (اور ایک برابر) جانتا ہے ان باتوں کو بھی جن کو یہ لوگ چھپاتے ہیں اور ان کو بھی جن کو یہ ظاہر کرتے ہیں،7
222 اللہ تعالیٰ سے کسی بھی چیز کو چھپانا ممکن نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ : ـ سو جب اس وحدہ لاشریک کی صفت اور شان یہ ہے کہ وہ نہاں وعیاں کو ایک برابر جانتا ہے تو پھر اس سے کسی بات کو چھپا دینا کس طرح ممکن ہوسکتا ہے ؟ پس یہ تم لوگوں کی اپنی حماقت اور سخت بھول ہے، جو تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس طرح حق پوشی کر کے تم لوگ اس قادر مطلق کی گرفت و پکڑ اور اس کے غضب و عقاب سے بچ جاؤ گے، اور تمہاری اس کج فکری نے تمہارا زاویہ نگاہ ہی بدل دیا اور تم لوگوں کو بگاڑ کر کہیں کا کہیں پہنچا دیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد میں ان لوگوں کی تحمیق اور تجہیل پر تعریض ہے کہ کیا ان لوگوں کو اس قدر واضح اور اتنی بڑی حقیقت کا بھی علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی چھپی اور ظاہری باتوں کو ایک برابر جانتا ہے۔ بہرکیف جیسا کہ حضرت حسن بصری ( (رح) ) وغیرہ حضرات نے فرمایا کہ یہود جب اہل ایمان سے ملتے تو کہتے کہ ہم ایمان لائے، لیکن جب تنہائی میں اپنے بڑوں سے ملتے تو کہتے کہ کیا تم ان مسلمانوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں، تاکہ یہ تمہارے رب کے یہاں تم پر حجت قائم کریں، کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے۔ (قرطبی، ابن کثیر وغیرہ) ۔ بہرکیف یہ ان لوگوں کی حماقت اور مت ماری کا ایک نمونہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف یہ ایک اہم اور بدیہی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ ظاہر و باطن دونوں کو ایک برابر جانتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top