Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ ۔ لَنَا : دعاکریں۔ ہمارے لئے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : بتلائے ۔ ہمیں مَا هِيَ : کیسی ہے وہ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَابَقَرَةٌ : وہ گائے لَا فَارِضٌ : نہ بوڑھی وَلَا بِكْرٌ : اور نہ چھوٹی عمر عَوَانٌ : جوان بَيْنَ ۔ ذٰلِکَ : درمیان۔ اس فَافْعَلُوْا : پس کرو مَا : جو تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیاجاتا ہے
تو انہوں نے کہا کہ " اچھا تو پھر آپ اپنے رب سے یہ درخواست کرو، کہ وہ ہمارے لئے بیان کرے کہ گائے کیسی ہو "؟ تو موسیٰ نے کہا کہ وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو (بہت) بوڑھی ہو، اور نہ (بالکل) بچھیا، (بلکہ) اس کے درمیان اوسط عمر کی ہو، پس تم لوگ کر گزرو وہ کام جس کا حکم تمہیں دیا جارہا ہے2
202 حضرت موسیٰ سے سوال کہ وہ گائے کیسی ہو ؟ : سو جب ان کو یقین ہوگیا کہ حضرت موسیٰ ان سے مذاق نہیں کر رہے، بلکہ سچ اور حقیقت ارشاد فرما رہے ہیں، تو اب ان کو یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ وہ گائے کوئی عام گائے بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاید وہ کوئی خاص قسم کی گائے ہوگی، جس کے ذریعے اس طرح کا معجزانہ فعل صادر ہوگا، تو اب لگے وہ ہندی کی چندی کرنے، کہ وہ گائے کیسی ہو ! بہرکیف انہوں نے حضرت موسیٰ سے پوچھا کہ وہ گائے کیسی اور کن صفات کی ہو ؟ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اگر وہ کوئی سی بھی گائے ذبح کرلیتے تو انکا کام بن جاتا لیکن انہوں نے سوالات کے ذریعے سختی سے کام لیا، تو ان کیلئے انکے معاملہ کو سخت کردیا گیا، (ابن کثیر، ابن جریر وغیرہ) ۔ 203 مطلوبہ گائے درمیانہ قسم کی ہو : ـ سو حضرت موسیٰ نے ان لوگوں کے سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ وہ گائے درمیانہ قسم کی ہو۔ یعنی نہ وہ اتنی بوڑھی ہو کہ اب بچے دینے کے قابل بھی نہ رہ گئی ہو " فارض " اور نہ بالکل بچھیا کہ ابھی تک وہ اس قابل ہی نہ ہو کہ بچے دے سکے۔ " بکر " بلکہ ان دونوں حدوں کے درمیان " عوان " ہو، اور ظاہر ہے کہ اس طرح کی اور ان صفات کی حامل گائے بڑی عمدہ اور زیادہ قیمت کی ہوتی ہے، سو اس طرح انہوں نے اپنے لیے دائرہ اور تنگ کردیا، اور اس طرح کا جانور سب سے اچھا، عمدہ اور قوی ہوتا ہے، (ابن کثیر وغیرہ) ۔ اور اس طرح کی گائے کا ملنا ان کیلئے اور مشکل ہوگیا۔ بہرکیف حضرت موسیٰ نے اپنے اس جواب سے ان لوگوں کے لیے واضح فرما دیا کہ وہ گائے کوئی عجوبہ قسم کی چیز نہیں ہوگی بلکہ یہ عام گائے ہی ہوگی جو تمہارے گھروں میں پائی جاتی ہے۔ البتہ یہ چند خاص صفات ایسی ہیں جو اس میں پائی جانی مطلوب ہیں جو ایک عمدہ گائے کی صفات ہیں۔ پس ان کا لحاظ رکھنا۔ 204 مزید قیل و قال سے ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا پس تم اس کو ذبح کردو اور مزید حیل و حجت اور قیل و قال سے اپنے اوپر دائرہ خود تنگ مت کرو، روایات میں ہے کہ اگر وہ لوگ اس طرح کے سوالات اٹھانے کی بجائے ابتداء امر ہی سے کوئی بھی گائے ذبح کردیتے، تو ان کا کام بن جاتا، مگر انہوں نے اپنی قیل و قال وغیرہ سے اپنا کام خود مشکل سے مشکل تر بنادیا، اسی لئے آنحضرت ﷺ نے اپنی امت کو تین باتوں سے خاص طور پر روکا اور منع فرمایا ہے، یعنی قیل و قال، کثرت سوال اور اضاعت مال، یعنی مال کو ضائع کرنے سے، کہ بےمقصد قیل و قال بھی کئی طرح کے مفاسد کا باعث بنتی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور مزید اس کی صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ گہرے زرد رنگ کی ہو۔ اور ایسی عمدہ اور خوبصورت قسم کی ہو کہ دیکھنے والوں کو اچھی لگتی اور انکے دلوں کو لبھاتی ہو، اور ظاہر ہے کہ اس طرح اس گائے کا حاصل کرنا ان کیلئے اور بھی مشکل ہوگیا -
Top